وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت ایک سال کے اندر پاکستان میں نمایاں تبدیلی لے کر آئے گی، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ تکمیل کے مراحل عبور کرے گا اور اس کے راستے نکل آئیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان بڑی پیشرفت تھی، اگر کسی کو اس دورے سے تکلیف ہوئی ہے تو اس کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کی لمبی چوڑی تاریخ ہے، ایران کے صدر چاہتے تھے کہ وہ پاکستان میں ایک بڑا جلسہ کریں لیکن سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔
وزیر اعظم کا کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر ملکر حل کرنے اور 150بسیں دینے کا اعلان
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ دونوں برادر ملک مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے کیونکہ یہ مشترکہ مسئلہ ہے۔
خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ خطے میں بے امنی ہے اور بڑی طاقتوں کی مداخلت بڑھ گئی ہے، اس لیے ہمیں اپنے مفادات کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر ضرور جمع ہونا چاہیے۔
کہاں کس کی حکومت اس سے غرض نہیں، ملکی مفاد کیلئے سب اکٹھے ہو جائیں، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ طالبان کی کابل میں فتح پر جو ٹوئٹ کی تھی آج بھی اس پر قائم ہوں کیونکہ وہ ایک مظلوم کی فتح تھی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ افغانستان کی بالواسطہ یا بلا واسطہ سرپرستی سے ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گردی کررہی ہے۔