ارجنٹائن کی وزارتِ خارجہ نے پاکستان آنے والے ایرانی وفد میں شامل ایرانی وزیر کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ”العریبیہ“ کے مطابق منگل کو ارجنٹائن نے انٹرپول سے کہا کہ وہ 1994 میں بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی سینٹر پر ہونے والے بم دھماکے پر ایران کے وزیرِ داخلہ کو گرفتار کرے۔
ارجنٹائنی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ وزیر احمد وحیدی پاکستان اور سری لنکا کا دورہ کرنے والے ایرانی وفد کا حصہ ہیں اور انٹرپول نے ارجنٹائن کی درخواست پر ان کی گرفتاری کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہوا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ارجنٹائن نے ان دونوں حکومتوں سے بھی وحیدی کو گرفتار کرنے کو کہا ہے۔
ارجنٹائن کی ایک عدالت نے 12 اپریل کو 1994 میں بیونس آئرس میں اے ایم آئی اے یہودی کمیونٹی سینٹر کے خلاف حملے اور دو سال قبل اسرائیلی سفارت خانے کے خلاف بم حملے کا الزام ایران پر لگایا جس میں بالترتیب 85 اور 29 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
1994 کے حملے کی کبھی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں اور نہ ہی اس کی تفتیش میں کوئی حل نکلا، لیکن ارجنٹائن اور اسرائیل نے طویل عرصے سے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ نے ایران کی درخواست پر یہ حملہ انجام دیا۔
پاکستان آنے والے ایرانی صدر صرف سیاہ گاؤن ہی کیوں پہنتے ہیں؟
حماس قطر میں اپنا دفتر بند کر رہی ہے؟
اسرائیل نے عراق میں بھی ایرانی مفادات کو نشانہ بنانا شروع کردیا؟
استغاثہ نے اعلیٰ ایرانی حکام پر حملے کا حکم دینے کا الزام عائد کیا ہے حالانکہ تہران نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے منگل کو دئے گئے بیان میں کہا کہ ’ارجنٹینا 1994 حملے کے ذمہ داروں کی بین الاقوامی گرفتاری کا خواہاں ہے جو مکمل استثنیٰ کے ساتھ اپنے عہدوں پر برقرار ہیں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ان میں سے ایک احمد وحیدی ہیں جو ارجنٹائن کو اے ایم آئی اے کے خلاف حملے کے ذمہ داروں میں سے ایک کے طور پر مطلوب ہیں‘۔
ارجنٹائن میں لاطینی امریکہ کی سب سے بڑی یہودی کمیونٹی ہے جس کے ارکان کی تعداد 300,000 ہے۔ یہ شرقِ اوسط بالخصوص شام اور لبنان سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کی کمیونٹیز کا بھی گھر ہے۔