Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2024 08:43am

خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کا اجلاس،دہشت گردی کیخلاف اقدامات کا فیصلہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں، صوبے میں دہشت گردی، بھتہ خوری، منشیات کی اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم کی مؤثر سدباب کے لیے تمام متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس بنانے اور بروقت کارروائی کے لیے سی ٹی ڈی کے اختیارات کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات، کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبرپختونخوا سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور متعلقہ وفاقی اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں خیبر پختونخوا میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے فورم کے گذشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس میں ںسول اور عسکری حکام کا دہشت گردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا ،غیر قانونی سرگرمیوں میں بھتہ خوری، حوالہ ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ، جعلی دستاویز سازی، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر سرگرمیاں شامل ہیں۔

غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ صوبائی و وفاقی اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے وفاق سے جڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے سینٹرل اپیکس کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد کرنے کی سفارش کی گئی ۔

اجلاس میں این سی پی گاڑیوں کی پرو فائلنگ اور مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے بعد دہشت گردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کی موثر روک تھام کے لیے سخت اقدامات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

اجلاس میں بھتہ خوری اور منشیات کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے مؤثر سدباب کے لئے تمام متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

بھتہ خوری کے مسئلے سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے سی ٹی ڈی کے اختیارات کو بڑھانے سمیت ضروری قانون سازی کرنے کا بھی اصولی فیصلہ بھی کیا گیا ۔

اجلاس کے شرکاء نے بھتہ خوری اور منشیات کے استعمال سمیت دیگر غیر قانونی سر گرمیو میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا ۔

اجلاس میں اسمگلنگ میں معاونت فراہم کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کے علاوہ سمگلنگ کی روک تھام کے لیے جوائنٹ چیک پوسٹوں کو مضبوط بنانے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔

تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی پر خصوصی نظر رکھنے اور ملوث عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھنے اور صوبے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے اسٹیٹ آف دی آرٹ بحالی مرکز قائم کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منشیات کے کاروبار میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دینے کے لئے قوانین میں ترمیم، منشیات کی تیاری اور سپلائی میں ملوث بڑے مگر مچھوں کے خلاف کریک ڈائون تیز کیا جائے گا ۔

غیر قانونی اور ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موثر ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم بنانے سمیت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے اضلاع کی سطح پر بنائی گئی کمیٹیوں کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ کیاگیا ۔

شرکاء نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے لیے پولیس، ایکسائز، کسٹم، اے این ایف اور دیگر اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا جبکہ متعلقہ متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں مل بیٹھ کر قابل عمل پلان ترتیب دینے کی ہدایت بھی کی گئی ۔

صوبے میں چلنے والی این سی پی گاڑیوں سے متعلق کوئی حتمی فیصلے کے لیے وفاق سے معاملہ اٹھانے ،دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی استعمال کے تدارک سے متعلق امور پر غوروخوض اور اہم فیصلے کہے گئے۔

شرکاء نے صوبے میں شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں آتش بازی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے دھماکہ خیز مواد کے کاروبار کے لئے پہلے سے جاری کردہ اجازت ناموں کے آڈٹ کا فیصلہ بھی کیا۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں درہ آدم خیل میں اسلحے کے کاروبار کو باضابطہ صنعت کا درجہ دینے پر غوروخوض بھی ہوا۔

اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تین لاکھ سے زائد غیر قانونی غیرملکی باشندے رضاکارانہ طور اپنے وطن واپس جاچکے ہیں،اگلے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی پروفائلنگ پر کام جاری ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبے میں اب تک 3571 مدارس کی رجسٹریشن کی گئی ہے، 90لاکھ سے زائد غیر قانونی موبائل سمز بلاک کری گئی ہیں جبکہ حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیوں میں 1.93ارب روپے ضبط کئے گئے ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں خیبر پختونخوا انٹگریٹڈ سکیورٹی آرکیٹیکچر جیسے فورمز کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فورم نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے لئے اہمیت کا حامل، صوبے میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال میں تمام اداروں کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سول اور عسکری اداروں کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن اور ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں گزشتہ دنوں دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی، شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی گئی۔

اجلاس میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین کیا گیا۔

علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ صوبے اور ملک میں امن کے لیے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں، قوم کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

Read Comments