وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ لوگوں کی گمشدگیوں کو اب بڑا مسئلہ بنا دیا گیا ہے جبکہ لاپتہ کرنے والوں کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔
کوئٹہ میں اپنے وزراء کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان اور اس کے آئین پہ یقین رکھنے والے تمام ناراض بلوچوں کو گلے سے لگائیں گے، مذاکرات آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہی ہو سکتے ہیں ریاست سے لڑنے اور بے گناہوں کا خون بہانے والے ناراض نہیں انہیں کیا کہنا چاہیے یہ فیصلہ میڈیا کرے لاپتہ افراد ایک اہم مسئلہ ہے لیکن ہر معاملے کا الزام اداروں پہ ڈال دینا درست نہیں، دیکھنا ہوگا کہ لاپتہ ہونے والوں کو کی نے اٹھایا ہے یا وہ خود ساختہ طور پہ لاپتہ ہوئے ہیں
انہوں نے کہا کہ امن و امان کے لیے بہترین پلان تشکیل دیں گے تاکہ عوام سکون کا سانس لیا سکے، پارلیمانی کمیٹی بنانے جارہے جس میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے پر خصوصی کمیٹی تمام پہلوؤں پر روشنی ڈال کر پالیسی مرتب کرے گی، بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل ہو تو بہتر ہے، اگر مسئلہ مذاکرات سے حل نہیں ہوتا تو ہمیں کیا کرنا چاہیئے یہ سوال ہے۔
لاپتہ افراد کا معاملہ راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، دونوں طرف مسائل ہیں، وزیرقانون
سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کو ایک بہت بڑا مسئلہ بنادیا گیا ہے جبکہ کمیشن نے 80 فیصد لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کردیا ہے، لوگوں کو کون لاپتہ کررہاہے تعین کرنا بہت مشکل ہے، لاپتہ افراد سے متعلق اداروں پر الزام لگاتے ہیں جو درست اقدام نہیں، کوئی ایک شہری بھی مسنگ ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کو ڈھونڈ نکالے۔
مسنگ پرسن کے نام پر بلوچستان میں ایک دکان کھلی ہے،جان اچکزئی
انہوں نے کہا کہ را فنڈڈ لشکر نے کئی بے گناہ افراد کو قتل کیا ہے، ہر فرد کو بے گناہ افراد کے قاتلوں کے خلاف جنگ میں ساتھ دینا ہوگا، مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والوں کو افغانستان سے معاونت ہورہی ہے، بلوچستان میں موجود گروپس کی بھی معاونت افغانستان سے ہورہی ہے۔