پنجاب اسمبلی میں سوالوں کے مناسب جواب نہ ملنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے نوٹس لے لیا، ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت سوالوں کے جوابات دینے کی پابند ہے، اسپیکر کی جانب سے ضمنی الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدات پر اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کر دیا۔
اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس تقریباً 2 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
وقفہ سوالات میں صوبائی وزیرصنعت وتجارت چوہدری شافع حسین نے اپوزیشن پر تنقید کے نشتر چلا دیے۔
چوہدری شافع حسین نے الزام لگایا کہ اپوزیشن ارکان نے انڈسٹری کے لیے زمین خریدی لیکن 2 سال تک انڈسٹری نہیں لگائی، ایسے تمام پلاٹس کینسل کر دیں گے، اب کسی کو بھی زرعی زمین پر نئی انڈسٹری اسٹیٹ لگانے کی اجازت نہیں دوں گا۔
پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ آخری لمحات میں تبدیل، اپوزیشن کی تنقید
اپوزیشن رہنما رانا آفتاب احمد نے کہا کہ اگر کسی کے پاس انڈسٹری کے لیے 2 سال تک پلاٹ لئے ہوگئے تو اب تک کتنے لوگوں کے پلاٹ کینسل کیے ہیں، جس پر چوہدری شافع حسین نے جواب دیا کہ پچھلے ہفتے 40 پلاٹ منسوخ کیے ہیں، میاں اسلم اقبال نے ساڑھے تین سال کیا کیا ؟میں نے ایک مہینے میں بہت کچھ کر دیا ہے۔
اپوزیشن رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ جب زمین ملی ہی نہیں تو پلاٹ کینسل کیسے ہوگئے؟ ایوان میں امجد علی جاوید کے سوال کے جواب پر قہقہ لگ گیا۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گراؤنڈ بنانے کے معاملہ پر مناسب جواب نہ ملنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 2 رکنی کمیٹی بنا کر رپورٹ طلب کر لی۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور
سپیکر ملک محمد احمد خان کاکہنا تھاکہ پری بجٹ کی جس طرح اہمیت ہے وقفہ سوالات ممبران کا حق ہے اور حکومت اس کی پابند ہے کہ سوالوں کے جوابات دے، دنیا کے پارلیمانی نظام میں وقفہ سوالات موجود ہیں حکومت قانون سازی اور توجہ دلائو نوٹسز بھی بعد میں آتے ہیں، پری بجٹ بحث کا مقصد عوام کی امیدوں کے مطابق بجٹ تجاویز سامنے لائیں، پھر اپوزیشن بجٹ پر قرارداد کے ذریعے عوامی سلگتے مسائل پر حکومت کو پابند کر سکتے ہیں، مارچ تک پارلیمانی سال کے دوران پری بجٹ بحث کو لیتے رہے وہ ذمہ داران جنہوں نے بھارتی پارلیمنٹ سے یہ آئیڈیا لیا۔اگر دھاندلی کا ثبوت ہے وہ بہت مضبوط ہے تو اس کےلئے مناسب فورم پر جائیں، دھاندلی کے لیے ٹربیونل کا فورم ہے کورٹس اور الیکشن کمیشن کا فورم ہے۔
ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر نے کہا کہ ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں جو وزیر کہتے رہے ان کو جواب دے رہا ہوں، ادھر تو منگل کو جمعہ پڑھا گیا ہے 21 تاریخ کو بغیر وضو کے جمعہ پڑھا گیا۔
الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر اپوزیشن کا ایوان میں بھرپور احتجاج سیٹوں پرکھڑے ہو گئے،شیخ امتیاز نعرے لگارہے غنڈا گردی یہ دہشت گردی نہیں چلے گی ۔
وقفہ سوالات کے دوران امجد علی جاوید کے سوال پر وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر بوکھلا گئے، جواب سے لیگی رکن اسمبلی کو مطمئن نہ کر سکے۔
وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بھی اپوزیشن پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس کھلاڑی کے ماننے والے ہیں آپ میں تو سپورٹس مین شپ ہی نہیں ہار گئے تو اب رونا شروع کر دیا ہے۔صاف و شفاف الیکشن پنجاب میں ہوا اب دھاندلی کی بات کررہے ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ہدایت کی کہ دھاندلی کا ثبوت ہے تو ٹربیونل، کورٹس اور الیکشن کمیشن کا فورم موجود ہے، جس پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ہدایت پر خواجہ سلمان رفیق اور چوہدری شافع اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لائے۔
وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا نوازشریف پر ایک بار پھر عوام نے اعتماد کیا۔آپ کی نالائقیاں دیکھ کر پی ٹی آئی کے آٹھ فروری والوں نے اکیس اپریل کو ہمیں ووٹ دیا۔آپ اب اپنا غصہ ہم پر نکال رہے ہیں ہم سارے الیکشن میں کامیاب ہوئے۔نارروال میں دھند میں پریذاائیڈنگ آفیسر غائب ہوگئے تھے اس دھاندلی کے ثبوت الیکشن کمیشن کو تو لاکر دیں۔جب فرعون بن کر بانی پی ٹی آئی بیٹھا تھا تو تب بھی جیتے تھے، اگر اپوزیشن کے پاس ثبوت میں متعلقہ فورم پر دیں۔کھلاڑی کے پیرو کار ہوکر بری طرح ہارے ہیں اب ان کے رونے کا وقت ہے رو لیں اللہ کے فضل وکرم سے ن لیگ کامیاب ہوئی۔
وزیرصحت سلمان رفیق نے کہا جناب سپیکر بدقسمتی سے اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے آپ تدبر و برداشت سے ہاؤس کا نظام چلارہے ہیں۔پچھلے دور میں پرویز الٰہی ہمیں تو باہر نکال دیتے اس دور میں قانون سازی ایسی قانون کی گئی جو قانون کے نام پر دھبہ ہے۔سپیکر پر تشدد کیا گیا باہر کے لوگ ایوان میں آئے پی ٹی آئی ممبران اپنے غنڈوں اور گارڈز سے ہمارے ایم پی ایز پر حملہ آور ہوتے رہے۔ان کا لیڈر نے نفرت کی سیاست بوئی جو نظر آ رہی ہے۔عوام کے بارہ کروڑ کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔پورے صوبے کا نظام چلانا تصویریں بناکر جیل میں بھیجیں گے تو گالی و نفرت کی سیاست ہی رہے گی۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 2018 کے بعد دو سالہ ڈگری کی تصدیق نہ کرنے پر حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں تحریک التواٗ پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ایچ ای سی کا فیصلہ طلبہ و طالبات کا مستقبل تاریک کرنے کے مترادف ہے۔
ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس بدھ کی صبح 11 بجےتک ملتوی کردیا گیا۔