پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان کا کہنا ہے کہ بڑی ٹیموں کو شکست دینے کے لیے ماڈرن کرکٹ کھیلنی ہوگی، ٹیم کا بہترین بیلنس تیار کرنے کے لیے اچھا آل راؤنڈر بننے کا خواہشمند ہوں، مجھے قومی ٹیم کا نائب کپتان بنانے بارے کوئی بات نہیں ہوئی جبکہ نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر جیکب ڈفی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کامیابی سرپرائز نہیں ہماری ٹیم اچھی ہے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ تیسرے میچ میں نیوزی لیند کے ہاتھوں شکست پر حیران نہیں ہوئے، ٹی 20 کرکٹ میں ایک بیٹر بھی میچ کا پانسہ پلٹ دیتا ہے، اسٹرئیک ریٹ ٹی 20 میں اہمیت کا حامل ہے اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔
شاداب خان نے کہا کہ بلاشبہ ٹی 20 کرکٹ میں ماڈرن کرکٹ کھیلنی چاہیئے، بڑی ٹیموں کو شکست دینے کے لیے ماڈرن کرکٹ کھیلنی ہوگی، ورلڈکپ میں تھوڑا وقت ہے، ٹیم مینجمنٹ بھی نئی ہے، میگا ایونٹ سے پہلے کمبی نیشن بنانے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ روٹیشن پالیسی کے تحت عماد وسیم اگلے میچز میں کھیل سکتے ہیں، ٹیم کا بہترین بیلنس تیار کرنے کے لیے اچھا آل راؤنڈر بننے کا خواہشمند ہوں، مجھے قومی ٹیم کا نائب کپتان بنانے بارے کوئی بات نہیں ہوئی۔
تیسرا ٹی 20، نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دیدی
آل راؤنڈر قومی ٹیم کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈکپ کی تیاری کے لیے تمام کھلاڑیوں کو رولز دے دیے گئے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر کی بات سے اتفاق ہے کہ یہ ٹیم ورلڈکپ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر جیکب ڈفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل دورہ پاکستان سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے، ہمارے نئے کھلاڑیوں کو سینئرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔
جیکب ڈفی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کامیابی سرپرائز نہیں ہے، ہماری ٹیم اچھی ہے آئندہ میچز بھی جیتنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اعظم خان نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی 20 سیریز سے باہر ہوگئے
پاکستان ٹیم کے کپتان کی تعریف کرتے ہوئے کیوی فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ بابراعظم ورلڈ کلاس بلے باز ہیں انہیں بولنگ کراکے اچھا لگا، میں پروفیشنل کرکٹر ہوں، ہم کسی بولر کی کمی محسوس نہیں کر رہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تو اس میں ان کے ریگولر کپتان کین ولیمسن سمیت 10 تجربہ کار کھلاڑی شامل نہیں جو آئی پی ایل، ذاتی مصروفیات کی وجہ سے نہیں آئے جس کی جگہ نیوزی لینڈ بورڈ نے جو ٹیم بھیجی اس میں 10 ایسے نوآموز کھلاڑی تھے جن کا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کا مجموعی تجربہ ہمارے کسی ایک بڑے کرکٹر سے بھی کم تھا۔
پہلا میچ بارش کی نذر ہوا اور دوسرے میچ میں بارش سے متاثرہ پچ پر پاکستان نے پہلے بولنگ کر کے بولرز کی بہترین کارکردگی کی بدولت کیوی ٹیم کو 90 رنز پر ڈھیر کر کے میچ با آسانی 7 وکٹوں سے جیت لیا۔
دوسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی
مگر یہی کیوی بچہ ٹیم تیسری ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی اسٹار سے سجی ٹیم کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوئی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کر کے 178 رنز کا مجموعہ سجایا لیکن نیوزی لینڈ کے جوان اسکواڈ نے مذکورہ ہدف تین وکٹیں کھو کر 10 گیندیں قبل ہی حاصل کر لیا۔
سیریز ایک ایک سے برابر ہے اور باقی دو میچ ہیں جو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ گرین شرٹس کو سیریز جیتنے کے لیے دونوں میچز جیتنے لازمی ہوں گے ورنہ سیریز کے ساتھ عزت بچانے کے لیے کم از کم ایک میچ میں تو لازمی فتح درکار ہوگی۔