دنیا میں ایک مقام ایسا بھی ہے جہاں روزانہ سونے کی بارش ہو رہی ہے۔
محققین کے مطابق، دنیا کے سب سے سرد مقام انٹارکٹیکا میں دنیا میں سے زیادہ فعال آتش فشاؤں میں سے ایک موجود ہے، جو روزانہ 80 گرام سونے کی دھول ہوا میں اُڑا رہا ہے، جس کی قیمت تقریباً 5 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 17 لاکھ 22 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) ہے۔
اس آتش فشاں کا نام ”ماؤنٹ ایریبس“ ہے جو گیس، بھاپ اور چٹانی ٹکڑوں کے ساتھ ساتھ کرسٹلائزڈ سونے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی چھوڑتا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمت میں ہوشربا کمی
اور یہ سونے کے ذرات ایریبس سے 621 میل دور بھی ہوا میں پائے گئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آتش فشاں کس قوت سے پھٹ رہا ہے اور اسے کرہ ارض پر سب سے زیادہ فعال دراڑ کیوں سمجھا جاتا ہے۔
لیکن اگر کوئی وہاں جا کر امیر بننے کا سوچ رہا ہے تو جان لے کہ اسے انتہائی خطرناک حالات سے گزرنا ہوگا، جن میں آرکٹک کا منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت بھی شامل ہے۔
تقریباً 3,794 میٹر بلند ایریبس پہاڑ انٹارکٹیکا کا سب سے اونچا آتش فشاں ہے جو ایک اندازے کے مطابق 138 چھوٹے آتش فشاؤں کا گھر بھی ہے۔
بھارتی سائنس دانوں نے مشروم سے سونا نکالنے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا
یہ بحیرہ راس میں راس جزیرے (Ross Island) پر واقع ہے، جس کا نام کیپٹن سر جیمز کلارک راس کے نام پر رکھا گیا ہے جنہوں نے 1841 میں ایریبس کو پھٹتے ہوئے دریافت کیا تھا۔
کولمبیا یونیورسٹی کے لامونٹ ڈوہرٹی ارتھ آبزرویٹری کے ایک تحقیقی سائنسدان کونور بیکن نے لائیو سائنس کو بتایا کہ ایریبس، جو سکاٹ جزیرے پر مک مرڈو ریسرچ بیس کے اوپر ہے، کم از کم 1972 سے مسلسل پھٹ رہا ہے۔
ناسا کی ارتھ آبزرویٹری یہ بھی بتاتی ہے کہ آتش فشاں زمینی پرت کے ایک پتلے سے ٹکڑے کے اوپر بیٹھا ہے، یعنی پگھلی ہوئی چٹان (لاوا) زیادہ آسانی سے باہر نکل سکتا ہے۔
دنیا کے مشہور دریا جہاں آج بھی سونا پایا جاتا ہے
اس سے یہ وضاحت کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ سونے کی دھول اس جگہ سے اتنے وسیع فاصلے پر کیوں پائی گئی۔