پاکستانی ذرائع ابلاغ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے ایران سے تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیدیا ہے۔
نجی ٹی وی چینلز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے سوال پر کہا کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے، تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا امریکہ، پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا 20 برس سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہیں، پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔
تاہم امریکی محکمہ خارجہ کی 22 اپریل کی تازہ ترین بریفنگ کے ٹرانسکرپٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترجمان نے ایرانی صدر کے دورے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ البتہ 18 اپریل کی بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایرانی اور سعودی رہنماؤں کے پاکستان کے دوروں پر براہ راست تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے ایران کے اسرائیل پر حملے کا ذکر چھیڑ دیا تھا۔
امریکہ اس سے قبل پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کا اعلان کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا 3 روزہ دورہ کررہے ہیں۔ گزشتہ روز دورے کے پہلے دن پاکستان اور ایران کے درمیان 8 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جبکہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔