اسلام آباد کی انسداد دہشت گری عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان، علی نواز اعوان اور دیگر کے خلاف 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس میں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بریت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کردی۔
انسداد دہشت گری عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے احتجاج اور توڑ پھوڑ سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔
علی نواز اعوان ، عامر مغل و دیگر اپنے وکیل سردار مصروف کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔
سردار مصروف ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ اسد عمر تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ سے ڈسچارج ہوچکے ہیں، ہم دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست دائر کردیتے ہیں۔
اس پر جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ یہ میری عدالت کا کیس نہیں ہے، فیصلہ نہیں کرسکتا قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بریت کی درخواست دائر کریں، ملزمان میں جب تک نقول تقسیم نہیں ہوتیں اور اس کے بعد چارج فریم نہیں ہوتا تب تک 265 ڈی کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی، ایک بار بریت کی درخواست پر فائنڈنگز آگئی تو دوسری بار بریت کی درخواست دائر نہیں کی جاسکے گی۔
سردار مصروف ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ تھانہ رمنا میں درج مقدمات میں 40 کے قریب ملزمان ڈسچارج ہوچکے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے کیسز کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی، رمنا، گولڑہ اور تھانہ سنگجانی میں مقدمات درج ہیں۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔