بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابات سے قبل مسلمانوں کے خلاف کھل کر ایک نفرت انگیز تقریر کی ہے جس پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ حتیٰ کہ مغربی ذرائع ابلاغ بھی اس معاملے پر رپورٹنگ شروع کردی ہے۔
مودی نے یہ نفرت انگیز تقریر اتوار کو راجستھان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں کی اور مسلمانوں کو درانداز قرار دیا۔
مودی نے کہاکہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ بھارت کی دور دراندازوں میں تقسیم کردے گی جو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔
مودی نے کہاکہ ”جب وہ کانگریس اقتدار میں تھے تو وہ کتہے تھے کہ مسلمانوں کا وسائل پر پہلا حق ہے۔ وہ تمہاری تمام دولت جمع کریں گے اور ان میں تقسیم کردیں گے جن کے زیادہ بچے ہیں۔ وہ دراندازوں میں تقسیم کردیں گے۔“
مودی کے ان الفاظ پر جلسے کے شرکا نے زوردار نعرے لگائے
مودی نے کہا،”کیا آپ چاہتے ہوں کہ آپ کا محنت کا کمایا ہوا پیسہ دراندازوں کو دے دیا جائے۔ کیا آپ یہ قبول کرو گے؟“
مودی کے ان حملوں پر اپوزیشن جماعتیں سخت تنقید کر رہی ہین۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری پر مودی کے خلاف تحقیقات کرے۔ ضابطہ اخلاق کے تحت کسی کو ذات اور فرقہ واریت پر مبنی جذبات اکسانے کی اجازت نہیں۔
امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق اس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
بھارتی مسلمان بھی مودی کے بیان پر تنقید کر رہے ہیں۔
بھارت میں سات مراحل میں عام انتخابات کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے۔
نریندر مودی 400 لوک سبھا میں 400 نشستیں حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ان انتخابات کو بھارت کے لیے فیصلہ کن قرار دیا جا رہا ہے۔