کراچی کے علاقے کلفٹن میں سرکاری پلاٹ کی ملکیت کے تنازع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب عدالتی حکم پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہو گئے، عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے سے جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 26 اپریل تک ملتوی کردی۔
سپریم کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سال 1982 سے سی شیل ہاکرز کو متبادل پلاٹ دینے کے معاملے پر سماعت کی،میئر کراچی اور سیکریٹری بلدیات عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے میئر کراچی سے سوال کیا کہ آپ کو پتہ ہے کہ آپ کو کیوں بلایا ہے؟ جسپر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جواب دیا کہ مجھے میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ بلایا گیا ہے، فروغ نسیم صاحب سے پوچھ لیتا ہوں کہ کیا کیس ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ تو آپ کے مخالف فریق کے وکیل ہیں، آپ کا خیال نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ: سندھ حکومت کو تمام محکموں میں معذور افراد کوبھرتی کرنے کا حکم
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ 15 سال سے کیس زیر التوا ہے، یہ دیکھیں آپ کے وکلاء کیا کر رہے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں کیسز نہیں چلتے، کیس چلانے کا کہا تو آپ کے وکیل نے مہلت طلب کر لی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے دائر کیا تھا، اب زمینوں سے متعلق یہ محکمہ کے ڈی اے کے پاس ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سارا دن خراب ہوا، آپ کا بھی وقت ضائع ہوا، اب بتا رہے ہیں کہ یہ کے ایم سی کا مسئلہ ہی نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ڈی جی کے ڈی اے سے سوال کیا کہ آپ کے وکیل کیوں موجود نہیں؟ کیس کیوں نہیں چلاتے؟
ڈی جی کے ڈی اے نے جامع رپورٹ پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کر لی، جس پر سپریم کورٹ نے ڈی جی کے ڈی اے کو باقاعدہ وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ آپ کا ذاتی کیس نہیں پبلک پراپرٹیز کا معاملہ ہے، سنجیدہ لیں، مفادِ عامہ کے کیسز میں کوئی التواء برداشت نہیں کریں گے، کے ڈی اے اور کے ایم سی ترجیحی بنیادوں پر کیسز چلائیں، یہ شہریوں کی امانت ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 26 اپریل تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل آج صبح سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہری حکومت کے شہری کے خلاف پلاٹ کی ملکیت کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو شہری حکومت کے وکیل کے مہلت طلب کرنے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ برہم ہو گئے۔
گجرنالہ متاثرین کو 2 ماہ میں ادائیگی کا حکم، وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت برقرار
سپریم کورٹ آف پاکستان نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو فوری طلب کر لیا اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو بھی فوری پیش ہونے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے عدالت کا مذاق بنایا ہوا ہے، کیس دائر کرتے ہیں تو چلایا کریں، 15 سال سے کیس دائر کیا ہوا ہے چلاتے کیوں نہیں؟ عدالت کا مذاق نہ بنائیں، بار بار التواء کی درخواست دے دیتے ہیں، شہری حکومت کا سربراہ کون ہے؟ جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ میئر کراچی سربراہ ہوتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کون ہے ابھی کراچی کا میئر؟ جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر ہیں۔
عدالتِ عظمیٰ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو فوری پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ پلاٹ کی ملکیت سے متعلق شہری حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
یادر رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کراچی رجسٹری میں آج سے جمعے تک 3 رکنی بینچ کی سربراہی کر رہے ہیں، بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔