سگریٹ کی بڑھتی ہوئی کھپت کی وجہ سے صحت عامہ اور معاشی اخراجات کے باعث قومی معیشت پر پڑنے والے بھاری بوجھ کے پیش نظر ماہرین صحت نے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں اضافے کے لیے عالمی بینک کی سفارشات پر عمل درآمد کا مطالبہ کردیا ہے۔
ڈائریکٹر سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (CRD) امجد قمر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ بڑھتی ہوئی سگریٹ نوشی کو روک سکتا ہے جس سے پاکستان کے نوجوانوں کے لیے صحت مند مستقبل کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تمباکو استعمال کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور سگریٹ کی کم قیمت اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے، پاکستان میں سگریٹ باقی خطے کے مقابلے میں زیادہ سستی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی ٹیکس پالیسیاں ریونیو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کی خطرناک حد کو روکنے میں ناکام رہی ہیں، جس کی وجہ وہ پالیسیاں ہیں جو اکثر صنعتی کمپنیاں بالخصوص ملٹی نیشنل کمپنیاں استعمال کرتی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے شائع کردہ سالانہ کتابچوں کے مطابق ملک کو گزشتہ سات سالوں کے دوران 567 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
دوسری جانب، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سال 2019 ء میں پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات پر اٹھنے والے اخراجات مجموعی طورپر 615.07 بلین روپے (3.85 ملین ڈالر) تھے جو کہ پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ میں اس اقدام کے ذریعے معاشی اور صحت سے متعلق فوائد کے امکانات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
اسی طرح کنٹری ڈائریکٹر کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (CTFK) ملک عمران احمد نے ورلڈ بینک کی رپورٹ بعنوان ’پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو ٹیکس میں اضافہ کے حوالے سے معیاری سگریٹ کے ساتھ ساتھ پریمیم سگریٹ پر موجودہ شرح (16.50 روپے فی سگریٹ) کو لاگو کرکے جی ڈی پی کے 0.4 فیصد (یعنی505.26 بلین روپے) کا نمایاں ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر ٹیکس کو ورلڈ بینک کی سفارشات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا پاکستان کے بچوں کی صحت اور بہبود کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ملک عمران احمد کے مطابق سگریٹ پر زیادہ ایکسائز ڈیوٹی نہ صرف تمباکو نوشی کو روکتی ہے بلکہ ضروری عوامی خدمات کے لیے انتہائی ضروری آمدنی بھی پیدا کرتی ہے۔
قبل ازیں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان سے ٹیکس سسٹم کو بہتر بنانے اور سگریٹ سمیت دیگر لگژری یا غیرضروری آئٹمز پر ٹیکس لگانے کی بھی سفارش کی ہے تاکہ آمدنی میں اضافہ ہو اور صحت عامہ کو بہتر بنایا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ سنگل ٹیئر ٹیکس سٹرکچر بھی متعارف کرایا جائے۔
فروری میں جاری ہونے والی آئی ایم ایف کی ’’پاکستان ٹیکس پالیسی ڈائیگناسٹک اینڈ ریفارم آپشنز‘‘ کے عنوان سے جاری ٹیکنیکل اسسٹنس رپورٹ کے مطابق، تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں خاطر خواہ اضافے کے بعد پاکستان میں سگریٹ کی کھپت میں بیس سے پچیس فیصد تک کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔