وزیرِاعظم ہاؤس میں ایرانی صدرڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ ، تعاون بڑھانے پر گفتگو کی گئی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔ ایرانی صدر اور وزیر اعظم پاکستان کی موجودگی میں مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ نیوز کانفرنس میں ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیے قابل احترام ہے، دہشتگردی کےخلاف جنگ میں دونوں ملکوں کا تعاون ضروری ہے، تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے بعد نیوز کانفرنس میں ابراہیم رئیسی نے کہا کہ شاندار مہمان نوازی پر حکومت پاکستان کا مشکور ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر کیطرف سے پورے پاکستان کےعوام کوسلام پیش کرتا ہوں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے۔ غزہ اور فلسطین میں ڈھائےجانیوالے مظالم پر پاکستانی عوام کا ردعمل قابل ستائش ہے، غزہ اور فلسطین میں جاری مظالم اور نسل کشی پر پاکستان کےمؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اقوام عالم اور اقوام متحدہ کو فلسطین کے نہتےعوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہبی، تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں، دہشتگردی کےخلاف جنگ میں دونوں ملکوں کا تعاون ضروری ہے، دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمےکےلئے ملکر کام کریں گے۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا بہت ضروری ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بہت کم ہے، تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بارڈر تجارت سے دونوں ملکوں کےعوام کی خوشحالی ممکن ہے، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کو فروغ اور روزگار کے نئےمواقع پیدا ہوں گے۔
ایرانی صدر کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے صدر اور ان کے وفد کو پاکستان میں خوشد آمدید کہتا ہوں۔ ایران کے صدر کو دیکھ کر دل خوش ہوا اور آنکھوں کو راحت ملی۔
انھوں نے کہا کہ میرے لیےخوشی کا مقام ہےکہ برادرملک ایران کے صدر نے پہلا دورہ کیا، ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ اوربرادرانہ تعلقات ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ سکیورٹی اور تجارت سمیت دو طرفہ پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا۔ ایران کے ساتھ ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کےعوام کی بہتری کےلئےاس موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا، ایران ان ملکوں میں شامل ہےجس نے پاکستان کو تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موقع ملا ہےکہ پاکستان اورایران کی دوستی کونئی بلندیوں تک لے کر جائیں، ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، پاکستان فلسطین کےمسلمانوں کےساتھ کھڑا ہے، سلامتی کونسل کی فلسطین پرقرارداد کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، پاکستان غزہ میں جاری بربریت کوفوری روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کےلئےآواز اٹھائی، انشاء اللہ وہ وقت آئے گاجب مقبوضہ کشمیر کےعوام آزادی حاصل کریں گے۔
اس سے قبل وزیر اعظم ہاؤس میں صدر رئیسی اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی۔ جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم آپ کےدورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔
ایرانی صدر نے پرتپاک استقبال پر وزیرِاعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے تعلقات کے فروغ، تعاون بڑھانے، تجارت اور مواصلاتی روابط بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ، جب کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے۔ اسلام آباد آمد کے بعد ایرانی ابراہیم رئیسی وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیر اعظم نے ایرانی صدر کو خوش آمدید کہا ، دونوں رہنماؤں نے مسکراہٹ اور گرمی جوشی کے ساتھ ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا وفاقی وزرا سے تعارف کرایا گیا ، انھوں نے یوم ارض کی مناسبت سے پودا بھی لگایا۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی موجود تھے۔
صدر رئیسی اور وزیرخارجہ نے دوطرفہ تعلقات کےفروغ پراتفاق کیا۔ دونوں رہنماوں کے درمیان علاقائی اور عالمی امن و سلامتی پر گفتگو کی گئی۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر 24 اپریل تک پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں۔ رواں برس فروری میں عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔
ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے، جس میں وزیر خارجہ اور کابینہ کے دیگر اراکین سمیت اعلیٰ حکام کے علاوہ ایک بڑا تجارتی وفد بھی شامل ہے۔
دورے کے دوران ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی پاکستانی صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں گے، وہ لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کریں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
دونوں مملک کے پاس پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارت، رابطے، توانائی، زراعت اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا وسیع ایجنڈا زیر بحث ہوگا۔
گزشتہ روز دفتر خارجہ نے اعلامیہ میں کہا تھا کہ ایرانی صدر علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔
’پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخ، ثقافت اور مذہب میں جڑے مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، یہ دورہ پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔‘
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایرانی مہمانوں کو پہلے دن ظہرانہ دیا جائے گا، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت متعدد وزرا ایرانی صدر سے ان کے ہوٹل میں ملاقاتیں کریں گے۔
پیر کی شام ہی ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اپنے پاکستانی ہم منصب صدر آصف زرداری سے ملاقات کریں گے، جس کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی منگل کو لاہور پہنچیں گے، جہاں ان کی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقاتیں ہوں گی۔
گورنر پنجاب کی جانب سے ایرانی صدر کو ظہرانہ دیا جائے گا، جس کے بعد منگل کو ہی ایرانی صدر کراچی پہنچیں گے اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کراچی میں مزار قائد پر بھی حاضری دیں گے، بدھ کے روز مہمان صدر واپس تہران روانہ ہو جائیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ایرانی ہم منصب ڈاکٹر احمد وحیدی اور ایرانی وزیر قانون امین حسین رحیمی سے ملاقات ہوئی، جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی اور ایرانی وزیر قانون امین حسین رحیمی سے ملاقات کی۔
اس موقع پر سیکیورٹی تعاون، انسداد دہشت گردی، اسمگلنگ، بارڈر منیجمنٹ، پاکستانی زائرین کے لیے سہولت اور قیدیوں کے تبادلے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہم ہے، پوری پاکستانی قوم ایرانی صدر اور انکے وفد کا پاکستان آمد پر بھرپور خیر مقدم کرتی ہے۔