غیر قانونی اسلحے کی نقل حمل کا الزام وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر بابل خان بھیو نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر بابل خان بھیو نے اپنے بیان میں کہا کہ کل جیکب آباد کی حدود میں جو غیر قانونی اسلحہ پکڑا گیا، غیر قانونی اسلحے کی نقل حمل کا مجھ پر الزام لگا کر میرے ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی اور اِس معاملےپر غیر ضروری سیاست کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر نے کہا کہ میرا اس واقعے سے کسی قسم کانہ تو کوئی تعلق ہے اور نہ ہی واسطہ ہے ، پیپلزپارٹی کے کارکن اور وزیراعلیٰ کے مشیر ہونے کے ناطے میں اس الزام کی سختی سےتردید کرتاہوں۔
بابل خان بھیو نے حکومت سندھ سے درخواست کی کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائےاور استعفیٰ فوری منظور کرکے انکوائری شروع کی جائے۔
مشیر وزیر اعلی نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ سندھ کو درخواست کرتا ہوں کہ انکوائری کی رپورٹ پبلک کی جائے ۔
جیکب آباد معاملے پر ایس ایس پی سلیم شاہ کہتے ہیں بابل بھیو کے بیٹےالطاف بھیو کی گرفتاری و رہائی کی خبر بے بنیاد ہیں، کارروائی میں پکڑی گئی ڈبل کیبن گاڑی حاجی عبدالحمید کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔
ایس ایس پی سلیم شاہ نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اسلحہ بلوچستان کے ڈیرہ مراد جمالی سے شکارپور لایا جارہا تھا،تفتیش کیلئے دو ڈی ایس پیز پر مشتمل جی آئے ٹی تشکیل دی ہے، ہمیں گرفتار 7 ملزمان کا عدالت سے 5 روزہ ریمانڈ ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جیکب آباد میں اسلحہ اسمگل کرنے والا ڈیلر بدنام زمانہ اختیار لاشاری تھا، اختیار لاشاری اسلحہ بلوچستان سے شکارپور اسمگل کررہا تھا، اس کے خلاف گڑھی یاسین پولیس اسٹیشن میں 3 اور شکارپور میں بھی مقدمات درج ہیں، اس کے خلاف چوتھا مقدمہ اسٹور گنج پولیس اسٹیشن میں درج ہوا۔
واضح رہے کہ جیکب آباد بائی پاس پر حساس اداروں اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے بابل خان بھیو کے بیٹے کی گاڑی سے اسلحہ بر آمد کیا تھا، جس کے لئے جیکب آباد پولیس کے اے ایس آئی امتیاز علی بھیو اور دو پولیس کانسٹیبلز، ثنا اللہ مگنہار اور بقااللہ انڑ کوگرفتار کیا گیا۔
اسلحے میں چار سب مشین گنز،لائٹ مشین گن اورکلاشنکوف کی ڈھائی ہزار سے زیادہ گولیاں،لائٹ مشین گن کے چھ اورجی تھری رائفل کے 17 میگزین برآمد ہوئے تھے۔
غیر قانونی اسلحہ بر آمد ہونے پر وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر بابل بھیو نے ڈبل کیبن گاڑی کی ملکیت سے انکار کردیا تھا کہا تھا کہ گاڑی پر ان کے انتخابی اسٹیکر لگنے سےگاڑی ان کی نہیں ہوجاتی، اس کیس میں ان کے خاندان کا کوئی تعلق نہیں۔ پولیس اسکارٹ بھی ان کا نہیں، واقعےکے وقت وہ کراچی اور بیٹا شکارپور میں تھا۔