دبئی کی مرکزی ائیرلائنز ایمیریٹس اور فلائی دبئی نے شدید سیلاب اور ریکارڈ توڑ طوفان کے بعد معمول کی کارروائیاں بحال کردی ہیں۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ریکارڈ بارشوں کے بعد آج موسم خوشگوار ہے، دھوپ نکلی ہوئی ہے، سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے اور لوگ معمولات زندگی کی طرف واپس آ رہے ہیں۔
آج کی تازہ ترین صورتحال پر لوگوں کا کہنا تھا خوشی ہے کہ حالات زندگی بہتر ہو رہے ہیں، سڑکوں پر روانی ہے اور ہمیں کام پر آنے جانے کے لیے بھی آسانی ہو گئی ہے۔
صورتحال کے معمول پر آتے ہی متحدہ عرب امارات میں فضائی آپریشنز بھی بحال ہوگئے ہیں۔
ایمیریٹس ایئر لائن کے صدر ٹم کلارک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، منگل کو دبئی کے صحرائی شہر سے ٹکرانے والے ریکارڈ طوفان کے نتیجے میں ایمریٹس نے تقریباً 400 پروازیں منسوخ کیں اور کئی مزید تاخیر کا شکار ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’آج صبح ہماری پروازوں کا باقاعدہ شیڈول بحال کر دیا گیا ہے۔ ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ ایریا میں پھنسے ہوئے مسافر اپنی منزل کی طرف جارہے ہیں‘۔
کلارک نے مزید کہا کہ، ’ری بُک کرائے گئے مسافروں اور بیگز کا بیک لاگ صاف کرنے میں ہمیں کچھ اور دن لگیں گے، اور ہم اپنے صارفین سے صبر اور صورت حال کو سمجھنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایمریٹس نے متاثرہ صارفین کو 12,000 ہوٹل کے کمرے اور 250,000 کھانے کے واؤچر فراہم کیے ہیں۔
گزشتہ روز شارجہ سنٹر کے صدر چوہدری خالد حسین نے ان علاقوں میں پانچ سو سے زائد کھانے کے پارسل بھی پہنچائے تھے جہاں لوگ پانی بجلی کے بغیر محصور تھے، انڈسٹریل ایریا شارجہ میں مقیم پاکستانیوں کو کھانے پینے کی اشیاء ملنے سے بہت ریلف ملا۔
ایئر لائن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ فلائی بھی آج ہوائی اڈے کے ٹرمینل 2 اور ٹرمینل 3 سے موسم سے متعلق خرابی کے بعد اپنے مکمل فلائٹ شیڈول پر واپس آ گئی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کی ویب سائٹ کے مطابق ، پاکستان سے مختلف کیریئرز کی پروازیں دبئی آنے اور جانے والی ہیں۔
طوفان کے اثرات کی وجہ سے، ایئر لائن نے دبئی سے روانہ ہونے والے مسافروں کے لیے چیک اِن معطل کر دیا تھا اور دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے اپنا ٹرانزٹ آپریشن روک دیا تھا، جو کہ ایک بڑا عالمی سفری مرکز ہے، جس میں ہزاروں مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔
طوفان کی وجہ سے ٹیکسی ویز میں سیلاب آنے کے بعد ہوائی اڈے کو معمول کے کاموں میں واپس آنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے پروازوں کو رخ موڑنے، تاخیر اور منسوخی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔