امریکا کی پاکستان میزائل پروگرام سےمنسلک کمپنیوں پر پابندی کے فیصلے پر دفترخارجہ کا رد عمل سامنے آگیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے۔
امریکا نے چین اور بیلاروس کی چار کمپنیوں پر پاکستان کو بیلسٹک میزائلوں کے پرزے فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کیں۔
اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے امریکا کی پاکستان میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر پابندیاں ماضی میں بغیر ثبوت کے لگائی گئیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کی جانب سے تازہ ترین اقدامات کا علم نہیں۔ اس وقت بھی یہ اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا تھا۔ پاکستان نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ اس طرح کی اشیاء کے جائز تجارتی استعمال ہوتے ہیں اس لیے برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔ ہتھیاروں کے کنٹرول کے دعویدار نے متعدد ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لائسنس میں استثنا دیا جس سے خطے اور عالمی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے۔
ممتاز زہرا نے کہا کہ برآمدی کنٹرول کےمن مانے اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے، برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں۔