بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے حوالے سے جہاں سیاسی گرما گرمی جاری ہے، وہیں بھارتی انتہا پسند مسلمانوں سے نفرت کا بھی کھل کر اظہار کر رہے ہیں۔
بھارتی شہر حیدرآباد سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی امیدوار مادھوی لاتھا نے الیکشن مہم کے دوران مسجد پر تیر برسانے کا اشارہ کر دیا ہے، جس کے بعد انہیں شدید مخالفت اور تنقید کا سامنا ہے۔
سوشل میڈیا پر خاتون رہنما کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہے، جس میں سیفرون پہنے گلے میں پھولوں ہار ڈالے اشارہ کر رہی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ مادوھی لاتھا نے مسجد کی طرف تیر مارنے کا اشارہ کیا، جبکہ یہ اشارہ انہوں نے مسجد سے آنے والی اذان کی آواز کے باعث کیا۔
تاہم سوشل میڈیا اور میڈیا پر شدید مخالفت کے باعث مادوھی لاتھا کو وضاحت دینا پڑ گئی ہے، جبکہ اس تنقید کے باعث وہ مشکل میں بھی پڑ گئی ہیں۔
اپنے بیان میں مادھوی لاتھا نے کہا کہ گزشتہ روز، رام ناوامی کے موقع پر، میں نے ایک اشارہ کیا، جو کہ آسمان کی طرف تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ اشار صرف عمارت کی طرف تھا، مسجد وہاں کہاں سے آ گئی؟
بی جے پی کی رہنما اپنی پالیسی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے بجائے اپنے عمل معزرت کرتیں، ہٹ دھرمی کے ساتھ الزام قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب مسلم رہنما اسد الدین اویسی کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ حیدر آباد کی عوام کی بی جے پی کی نیت کو دیکھ لیا ہے۔ وہ ایسے بے ہودہ اور اتنشار پسند عمل کو بھی قبول نہیں کریں گے۔
جبکہ ساتھ ہی اسد الدین کا مزید کہنا تھا کہ کیا یہ بھارت ہے؟ جس کی بھارتیہ جنتا پارٹی بات کرتی ہے؟