عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے ایک کیمپ میں دھماکوں سے تین افراد ہلاک ہوگئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ کیمپ کے اندر پانچ دھماکے ہوئے۔ اسرائیل اور امریکا کے حکام نے ان دھماکوں میں اپنی اپنی فوج کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
مغربی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور ایک دوران ایک دوسرے پر حملے بھی کر رہے ہیں اور اِن حملوں کے بارے میں بہت حد تک خاموشی بھی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس کا مقصد، بظاہر، یہ ہے کہ خطے میں ماحول کو زیادہ کشیدہ ہونے سے روکا جائے۔
اقوام متحدہ کے علاوہ امریکا، برطانیہ اور چین نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال مکمل جنگ کی طرف نہ جائے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایرانی مفادات کو نقصان پہنچایا تو فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران کے شہر اصفہان کے ایئر پورٹ کے نزدیک دھماکے سُنے گئے تھے۔ ایرانی حکام نے ان دھماکوں کے لیے ایران کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ مناسب وقت پر اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا کیونکہ اس حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کو ثابت کرنے والا ایک لِنک ملا ہے۔ اس حملے کو اسرائیل اور ایران دونوں ہی نے لو پروفائل میں رکھنے کی کوشش کی تھی تاکہ صورتِ حال زیادہ کشیدہ نہ ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی فضائی حدود سے پرواز شروع کرنے والے چند چھوٹے، کھلونا نما ڈرونز کو ایرانی فوج نے مار گرایا تھا۔ ان ڈرونز سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔