لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کے مرتکب وکیل کی سزا کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، فیصلہ 12 صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے کے مطابق عدالت توہین عدالت کرنے والے وکیل زاہد محمود گورائیہ کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دیتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے توہین عدالت کرنے والے وکیل زاہد محمود گورایہ کے کیس کا 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار کی قیادت گروپ کی صورت میں پیش ہوئی، عدالت نے بار کے عہدیداروں کو زیادہ وکلاء کے ساتھ پیش ہونے سے منع کیا جس پر بارز کی قیادت نے عدالت کی عزت کی خاطر احکامات کو فوری تسلیم کیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید تحریر کیا کہ جوڈیشری کی آزادی کے لیے بارز نے کئی قربانیاں دیں۔ تمام وکلا کو جوڈیشری کے ساتھ مثبت رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
بار کے ایسے رویے سے عدلیہ کا ادارہ مظبوط ہوگا۔ پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کو ہڑتالوں کے کلچر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان بار اور پنجاب کی دیگر بارز کو لاہور ہائیکورٹ بار کی قیادت سے سیکھنا چاہیے۔
عدالت میں زیادہ وکلاء کے پیش ہونے سے غلط تاثر جاتا ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہےجیسے عدالت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔