اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جمشید دستی اور محمد اقبال خان کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر کے خطاب کے دوران ایم این اے جمشیددستی کی جانب سے ایوان میں باجا بجایا گیا تھا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو نے اجلاس سے چند منٹ کیلئے واک آوٹ بھی کیا۔
گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے مشترکہ اجلاس سے جوں ہی خطاب شروع کیا تھا تو ایوان میں اپوزیشن نے شورشرابا شروع کردیا تھا۔ اپوزیشن اراکین نے گو زرداری گو اور وزیراعظم عمران خان کے نعرے لگائے۔ انہوں نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ آصف زرداری کے خطاب کے دوران پورا وقت نعرے بازی ہوتی رہی تھی۔
جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق نے جمشید دستی اور محمد اقبال خان کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی۔
آج ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف عمرایوب نے صدر کے خطاب پر ایوان میں بحث کیلئے تحریک پیش کرنے کا موقف اپنایا اور کہا کہ ملک میں آئینی اور قانونی چیزوں کا فقدان ہے ، آئین وقانون کی پاسداری کرتےہوئے خطاب پر بحث شروع کروائی جائے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے حلف اٹھایا ہے کہ آئین کی پاسداری کریں گے، خلاف ورزی ہو رہی ہے، صدر کے خطاب پر بحث شروع کریں۔
اسپیکر نے بتایا کہ صدر کے خطاب کا ٹرانسکرپٹ آنے پر بحث کروائی جائے گی ، قادر پٹیل بولے ایک روز میں باون بل منظور کرنے والے آج ہمیں قانون کی کتابیں پڑھا رہے ہیں۔
نورعالم خان کیجانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تاہم پورا ہونے پر کارروائی جاری رہی۔
وفاقی وزیراطلاعت عطا تارڑ نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھ کر ملک دشمنی کا ایجںڈا بنایا جارہا۔ خارجہ پالیسی پر وار کیا جارہا ، گزشتہ روز پہلی بار ایوان میں باجے بجا کر اس کی ساکھ مجروح کی گئی۔
فلور نہ ملنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوسمیت پیپلزپارٹی اراکین نے کچھ منٹ کا ایوان سے واک آوٹ بھی کیا۔
اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک کیلئے ملتوی کردیا۔