امریکہ نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے لیے مکمل رکنیت کی قرار داد کو ویٹو کر دیا ہے، 15 رکنی سلامتی کونسل کی میٹنگ کے دوران قرار داد کے حق میں 12ووٹ آئے تھے۔
جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل میں اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جس میں فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی۔
تاہم امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر فلسطین کو نظر انداز کرتے ہوئے رکنیت کی قرار داد کو ویٹو کر دیا ہے۔
سیکیورٹی کونسل کے 15 رکنی ممبران میں سے 13 ممبران نے قرار داد کی حمایت کی، تاہم برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ اس قرار داد کے دوران غیر حاضر رہے۔
جبکہ امریکہ کے اتحادی فرانس، جاپان اور جنوبی کوریا نے بھی اس قرار داد کی حمایت کی۔اس قرار کے حق میں آنے والے ووٹس کو غیر ملکی میڈیا فلسطین کی جیت بھی قرار دے رہا ہے، جنہیں عالمی طور پر بھاری سپورٹ ملتی دکھائی دے رہی ہے۔
جبکہ اب عالمی طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین میں جاری انسانیت سوز واقعات اور بھوک و افلاس کے کرائسز پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
اس قرار داد میں تجویز دی گئی تھی کہ اقوام متحدہ کے 193 اراکین جہاں کوئی ویٹوز کی پاور نہیں، وہاں فلسطین کو 194 واں ممبر تسلیم کیا جائے۔
واضح رہے 140 ممالک نے فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں مزید ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب امریکی ڈپٹی سفیر رابرٹ ووڈ نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ویٹو کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہم فلسطینیوں کی مخالفت کر رہے ہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں پارٹیز آپس میں مذاکرات کریں۔
تاہم کچھ حلقے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت پسند امریکہ نے فلسطینیوں سے یہ جمہوری پلیٹ فارم چھینا ہے، جہاں افہام تفہیم اور ڈائیلوگز کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہے۔