امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا ہے۔ امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز نے سب سے پہلے حملے کی خبر دی جس کے بعد سی بی ایس نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی مزید تصدیق کی۔
ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے ایران کے شہر اصفہان کے قریب ہوائی اڈے پر دھماکوں کی خبر دی۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے اصفہان ہوائی اڈے کے قریب کارروائی کی ہے۔ سی بی ایس ٹی وی کے مطابق دو امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل کا ایک میزائل ایران میں ایک جگہ جا کر لگا۔ تاہم ان عہدیداروں نے ہدف کے حوالے سے کوئی بات نہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کا مقصد صرف یہ پیغام دینا تھا کہ اسرائیل ایران کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میزائل دفاعی نظام کے میزائل فائر ہونے سے ہوئے اور کوئی اسرائیل میزائل ایران میں نقصان نہیں پہنچا سکا۔
ایرانی حکام کے مطابق ملک میں فضائی دفاعی نظام فعال کردیا گیا ہے جس نے متعدد چھوٹے ڈرونز مار گرائے ہیں۔
ادھر عراق کے جنوب اور مغرب میں لڑاکا طیاروں کی پروازیں دیکھی گئی ہیں جب کہ شام پر بھی اسرائیلی طیاروں نے پروازیں کی ہیں۔
ایرانی فوج کی زمینی افواج کے کمانڈر انچیف کیومارس حیدری نے کہاکہ ایران کسی بھی دوسرے ممکنہ فضائی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ائرڈیفنس کے ذریعے مشتبہ چیز کو مار گرایا جائے گا۔
انہوں نے کہاہک گزشتہ روز ایران نے عقلمندی سے دفاع کیا،، ایران کی جانب سے 13اپریل کو اسرائیل پر حملوں نے یہ واضح کردیا کہ اسلامی جمہوریہ خطے میں بالادست ہے اور وہ کسی بھی بیرونی طاقت کی مداخلت کے بغیر سلامتی قائم کر سکتا ہے۔
ایران پر اسرائیلی حملے کی خبر انے سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل نے مزید جارحیت کی تو فیصلہ کن جواب دینے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان ںے کہا کہایران اب تک کافی حد تک تحمل کا مظاہرہ کرچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے اقوم متحدہ کو موقع دینے کو تیار ہیں،
ادھر ایران کے ایٹمی سیکورٹی سے متعلق کمانڈر نے کہا کہ حکومت نے ایران کی ایٹمی تنصیبات سے متعلق دھمکی دی یا کارروائی کی تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے، اگلی جوابی کارروائی میں جدید میزائل استعمال کیے جائیں گے اور اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔