آثار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کا فیصلہ مذہبی تعطیل ’پاس اوور‘ کے بعد تک ملتوی کردیا ہے۔
مغربی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ’پاس اوور‘ سے قبل ایران پر اسرائیلی حملے کا کوئی امکان نہیں۔ یہودیوں کی یہ مذہبی تعطیل پیر کی شام شروع ہوگی اور 30 اپریل کو رات کے شروع ہونے تک جاری رہے گی۔
امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نے بتایا کہ اسرائیلی قیادت نے ایران پر حملے کے بارے میں سوچا تھا تاہم بعد میں ارادہ بدل لیا گیا۔ ایران پر دو حملوں کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ یہ حملے اِسی ہفتے کیے جانے تھے تاہم اب ’پاس اوور‘ کے بعد حملے ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران کی طرف سے اسرائیل پر 300 سے زائد میزائل داغے جانے پر مغربی دنیا نے اسرائیلی قیادت پر ضبط و تحمل سے کام لینے پر زور دیا تھا۔
امریکا اور یورپ کے قائدین نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے کہا تھا وہ ایران پر حملے سے گریز کریں کیونکہ ایسا نہ کیا گیا تو صورتِ حال کا بگاڑ مکمل جنگ کی طرف لے جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم پر واضح کردیا تھا کہ ایران کے حملے روکنے میں تو امریکا نے معاونت فراہم کی تاہم ایران پر حملوں کی صورت میں اسرائیل کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔