امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے چچا (انکل) کو دوسری جنگ عظیم کے دوران آدم خور کھا گئے تھے۔
امریکی صدر نے بدھ کو پنسلوینیا میں اپنے آبائی شہر سکرینٹن میں موجود دوسری جنگ عظیم میں مارے گئے امریکی فوجیوں کی جنگی یادگار کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے یادگار پر کندہ اپنے چچا کے نام پر ہاتھ پھیرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے چچا ایمبروز فنیگن کے طیارے کو دوسری جنگ عظیم کے دوران نیو گنی کے اوپر مار گرایا گیا تھا، یہ علاقہ آدم خوروں سے بھرا ہوا تھا۔
جو بائیڈن کے مطابق ان کے چچا کی لاش طیارہ گرنے کے بعد کبھی برآمد نہیں ہوئی۔
بائیڈن نے میڈیا کو بتایا کہ، ’انہوں (چچا) نے سنگل انجن والے طیارے سے نیو گنی پر جاسوسی پروازیں اڑائیں، انہوں نے رضاکارانہ طور پر کام کیا تھا کیونکہ کوئی یہ کان نہیں کرسکتا تھا، انہیں نیو گنی میں ایک ایسے علاقے میں مار گرایا گیا جہاں اس وقت بہت سے کینیبلز (آدم خور) موجود تھے‘۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’ان کی لاش کبھی برآمد نہیں کی گئی۔ لیکن جب میں وہاں گیا تو حکومت واپس گئی، اور انہوں نے چیک کیا اور وہاں جہاز کے کچھ حصے ملے‘۔
پینٹاگون کی ڈیفنس اکاؤنٹنگ ایجنسی کے مطابق، فنیگن کا طیارہ 14 مئی 1944 کو ”نامعلوم وجوہات“ کی بنا پر نیو گنی کے شمالی ساحل سے دور سمندر میں جاگرا تھا۔
رپورٹ کے مطابق طیارے کے انجن کم اونچائی پر فیل ہو گئے تھے اور ہوائی جہاز پانی سے زور سے ٹکرایا۔ تین افراد ڈوبتے ہوئے ملبے سے نکلنے میں ناکام رہے اور گم ہو گئے۔ عملے کا ایک رکن زندہ بچ گیا اور اسے گزرتے ہوئے بجر نے بچا لیا۔ اگلی فضائی تلاشی کے دوران لاپتہ طیارے یا گمشدہ عملے کے ارکان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایمبروز فنیگن جو پنسلوینیا سے امریکی فوج کی فضائیہ میں شامل تھے، وہ بھی طیارے میں سوار تھے اور ان کی باقیات کبھی برآمد نہیں ہوئیں، اور ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں ہے۔