بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالیہ بارش نے تباہی مچادی ہے، خیبرپختونخوا میں بارشوں میں مختلف حادثات کے دوران 33 لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے، بلوچستان میں 9 اموات ریکارڈ کی گئیں۔
دوسری جانب بلوچستان میں سڑکیں تالاب بن گئیں، پانی گھروں میں داخل ہوگیا، ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے اور متعدد رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں۔
بارشوں کے باعث کوئٹہ، گوادر، چاغی، پسنی اور لسبیلہ سمیت متعدد شہروں میں نشیبی علاقے ڈوب گئے، چمن سمیت کئی علاقوں میں رابطہ سڑکیں بہہ جانے سے دیہاتوں اور شہروں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ سیلابی صورت حال کے باعث گوادر کا کراچی سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، گوادر میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا۔
بلوچستان میں تیز ہواؤں سے گھروں پر لگے سولر پینل اڑ گئے، اس دوران نو کچے مکانات تباہ ہوئے جبکہ تینتیس گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
سیلابی ریلے سے گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچنے کے باعث زیارت کو گیس کی فراہمی معطل ہو گئی۔
بلوچستان میں بارش کے باعث درجہ حرارت گرنے سے سردی میں اضافہ ہوگیا ہے، زیارت میں درجہ حرارت 5 ڈگری اور کوئٹہ میں 11 ہوگیا ہے۔
کوئٹہ کو تفتان سے ملانے والی ریلوے لائن کئی علاقوں میں بہہ گئی جس کی مرمت تاحال شروع نہیں کی جاسکی۔
حالیہ بارشوں سے اب تک 9افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ جمعے تک جاری رہنے کا امکان ہے، اس دوران مزید طوفانی ہوائیں اور شدید بارشیں ہوسکتی ہیں۔ کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی آج سے بارش کا امکان ہے۔
پرووونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارش سے مختلف حادثات میں 33 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 46 افراد زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں 17 بچے، 8 مرد اور 8 خواتین بھی شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 6 خواتین، 32 مرد اور 8 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع میں دیواریں اور چھتیں گرنے کے 1 ہزار 932 واقعات ہوئے، جس میں 1 ہزار 606 گھروں کو جزوی جبکہ 326 گھروں کو مکمل نقصان پہنچا۔
تیز بارشوں کے باعث یہ حادثات خیبر، دیر اپر و لوئر، چترال ، سوات، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ، مہمند، مالاکنڈ، کرک، ٹانک، مردان، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، بونیر، ہنگو، بٹگرام، بنوں، وزیرستان، کوہاٹ، اورکزئی اور ڈی آئی خان میں ہوئے۔
پی ڈی ایم اےکا کہنا ہے کہ بارشوں میں 12 متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو جان بحق افراد کے لواحقین کی مالی امداد کے لیے 50 ملین روپے جاری کئے گئے، جس میں سے نوشہرہ کو 20 ملین ، دیر لوئر کو 5 ملین، سوات اور ملاکنڈ کو 3 ،3 ملین، دیر اپر اور ٹانک کو 2،2 ملین جاری ہوئے۔
جبکہ چترال لوئر ، بٹگرام، کرک، پشاور، اور چارسدہ کے اضلاع کے لیے ایک ایک ملین روپے جاری کیے گیے۔
چترال لوئر کو جنرل ریلیف ہیڈ میں الگ سے 10 ملین روپے جاری کے گئے۔