لندن میں وکیل کے ایک ”غلط بٹن“ پر کلک کرنے سے مفاہمت پر پہنچنے والے جوڑے کی طلاق ہوگئی۔
رپورٹ کلے مطابق لندن میں قائم ایک قانونی فرم کے وکیل کی غلطی کی وجہ سے ایک جوڑے کی غلطی سے طلاق ہو گئی۔
ورڈگس لاء فرم کے وکیلوں نے ایک آن لائن پورٹل پر ’غلط بٹن‘ پر کلک کیا اور مسٹر اور مسز ولیمز کی طلاق کے لیے حتمی حکم نامہ دائر کردیا۔
دی گارڈین کے مطابق، وکلاء اپنے کسی دوسرے مؤکل کی طلاق کیلئے درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتے تھے تاہم، انہوں نے غلطی سے ’ولیمز بمقابلہ ولیمز‘ میں الیکٹرانک کیس فائل کھو لی اور درخواست پر 21 منٹ میں ہی طلاق طے پاگئی۔
مسٹر اور مسز ولیمز شادی کے 21 سال بعد 2023 میں الگ ہوئے تھے، لیکن جب ان کی یہ حادثاتی طلاق ہوئی تو وہ وہ مالی معاملات میں پھنسے ہوئے تھے اور سوچ بچار کے عمل میں تھے۔
لاء فرم کو دو دن بعد اس غلطی کا احساس ہوا اور طلاق کے حتمی حکم کو منسوخ کرنے کے لیے درخواست دی گئی۔ لیکن جج نے اس درخواست کو مسترد کر دیا، اور کہا کہ یہ ’جستجو کو برقرار رکھنے‘ میں ’مضبوط عوامی پالیسی کا مفاد‘ ہے۔
لاء فرم ورڈگس کی سربراہی کرنے والی ”طلاق کی دیوی“ کے نام سے مشہور عائشہ ورڈگ نے اس فیصلے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جج نے ’برا فیصلہ‘ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جج نے ’فیصلہ، مؤثر طریقے سے کیا، لیکن کمپیوٹر کہتا ہے کہ نہیں، آپ طلاق ہو گئی ہے‘۔
عائشہ ورڈگ نے کہا کہ ’ریاست کو غلطی کی بنیاد پر لوگوں کو طلاق نہیں دینی چاہیے۔ طلاق دینے والے شخص کی طرف سے نیت کا ہونا ضروری ہے، کیونکہ نیت کا اصول ہمارے قانونی نظام کے انصاف کی بنیاد رکھتا ہے۔ جب کسی غلطی کو عدالت کے دھیان میں لایا جاتا ہے، اور ہر کوئی قبول کرتا ہے کہ غلطی ہوئی ہے، تو ظاہر ہے اسے کالعدم کرنا ہوگا‘۔