اڈیالہ جیل کے باہر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کی میڈیا سے گفتگو کہا کہ کہ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ، جب مذاکرات ہوں گے تو ہم کچھ نہیں چھپائیں گے، ہم بتائیں گے کہ آج مذاکرات ہوئے، کس کےساتھ کتنے گھنٹے بات چیت ہوئی، لیکن اس وقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا ’بہاولنگر واقعہ‘ ملک میں جنگل کے قانون کا ثبوت ہے، جنگل کا بادشاہ جو چاہتا ہے کرتاہے، ظلم بھی کرتا ہے اور معافیاں بھی منگواتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم ان کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ پولیس نے جب پی ٹی آئی کے ورکرز کے گھروں میں گھسی ،جب عمران خان کے گھر میں دھاوا بولا گیا، دروازے توڑے گئے، پاسپورٹ، چیک بک چوری کی گئی، خواتین پولیس کے بغیر گھر میں گھسا گیا، اس پر کسی نے معافی نہیں مانگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج میڈیا کو تین کمروں کے پیچھے رکھا گیا تھا، نئے شیشے لگوائے گئے، دیواریں اونچی کرائی گئیں، شیڈز لگوائے گئے، دروازوں کو تالے لگے تھے اور میڈیا کو ایک لفظ بھی سنائی نہیں دے رہا تھا۔ عدالت میں موجود صحافیوں نے ایک لفظ نہیں سنا، میڈیا کے نمائندے ہم نے پوچھ رہے تھے کہ کیا کارروائی ہوئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ گھبراہٹ کا شکار ہو رہے ہیں کہ عوام کو پتا چلے گا کہ یہ ایک بے بنیاد اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا کیس ہے، اس لیے ان کی کوشش ہے کہ اس کیس سے بھی میڈیا کو دور کرلیں۔