اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ میں جہاں اور بہت کچھ تباہ ہوا وہیں تولید سے متعلق واحد مرکز میں رکھے ہوئے جنین کے 5 ہزار نمونے بھی تلف ہوگئے۔ غزہ میں البسما آئی وی ایف سینٹر کی عمارت کو اسرائیلی طیاروں نے دسمبر میں نشانہ بنایا تھا۔
مائع نائٹروجن کے جن ٹینکس میں جنین کے نمونے رکھے تھے اُن کے ڈھکن دھماکے سے اُڑ جانے پر انتہائی سرد مائع نائٹروجن فضا میں تحلیل ہوگئی اور اندر درجہ حرارت بڑھنے سے جنین کے تمام نمونے ناکارہ ہوگئے۔
ان میں چار ہزار نمونے نا افزودہ بیضے کے تھے اور ایک ہزار نمونے غیر افزودہ مردانہ تولیدی مادے کے تھے۔ اس تولیدی مرکز کے مائع نائٹروجن ٹینکس میں رکھے ہوئے جنین کے یہ نمونے سیکڑوں بے اولاد فلسطینی جوڑوں کے لیے امید کی آخری کرن تھے۔
یہ تولیدی مرکز کیمبرج سے تربیت یافتہ 73 سالہ بہاؤالدین غلایینی نے 1997 میں قائم کیا تھا۔ جنین یا بیضوں کے نمونے تلف ہو جانے پر اُنہیں بے حد افسوس ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس سانحے سے میرے دل کے لاکھوں ٹکڑے ہوگئے ہیں۔
صبا جعفراوی نے اس کلینک کے تحت تین سال تک علاج کروایا جو اس کے لیے جذبات کی سطح پر رولر کوسٹر سے کم نہ تھا۔ اُسے لگائے جانے والے ہارمون انجکشن شدید سائیڈ ایفیکٹس کے حامل تھے۔ وہ دو بار امید سے ہوئی مگر اولاد کی نعمت سے محروم رہی۔
32 سالہ صبا جعفراوی اور ان کے شوہر نے اولاد نہ ہونے پر اِن وائٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) کا آپشن اپنایا جو غزہ میں دستیاب تھا۔ اب صبا کو یہ فکر لاحق ہے کہ وہ اپنا حمل کس طور مکمل کرپائیں گی اور اگر اس دوران کچھ ہوگیا تو علاج کی گنجائش بھی نہیں۔ فرٹیلیٹی کلینک بند ہوچکا ہے۔ صبا جعفراوی کی جنین کے پانچ نمونے کلینک میں تھے جو تلف ہوگئے۔ وہ الٹرا ساؤنڈ بھی نہیں کرا پائی ہے۔