عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے نئے پروگرام میں صوبوں کے اخراجات میں شفافیت لانے اور صوبائی ٹیکس وصولی کے اختیارات ایف بی آر کو دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کے سلسلے میں بات چیت کیلئے امریکا کے دورے پر ہیں، واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں بھی پاکستانی وزیر خزانہ شریک ہوئے۔ محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز ورلڈ بینک کے حکام سے بھی ملاقات کی تھی۔
آئی ایم ایف کے مطالبے سے متعلق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے نئے پروگرام میں صوبوں کے اخراجات میں شفافیت کے حوالے سے نئی تجاویز مانگ لی ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا کام ایف بی آر کو سونپنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اتھارٹیز مختلف وجوہات کی بنا پر خدمات پر مکمل ٹیکس وصولی نہیں کر پا رہی ہیں، جب کہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے وفاقی اور صوبائی بجٹ کو ڈیجیٹلائز کرنے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ کے درست استعمال کیلئے نئی تجاویز تیار کی جا رہی ہیں، بجٹ ڈیجٹلائزیشن سے آمدن اور اخراجات میں فرق کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ ایف بی آر کے پاس ٹیکس دہندہ کی مکمل معلومات ہوتی ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کی مشاورت کے ساتھ نئی تجاویز پر کام کیا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے ٹیکس محاصل میں بڑا اضافہ ہو گا، صوبائی حکومتیں 16 برس میں زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے طریقہ کار نہیں بنا سکیں، آئی ایم ایف کا زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے شدید دباؤ ہے۔