خیبرپختونخوا میں بارش کے دوران متعدد مکانات تباہ ہوگئے ہیں جبکہ مختلف حادثات میں 16 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ پنجاب میں بھی گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
خیبرپختونخوا میں بارش سے دیواریں اور چھتیں گرنے سے 15 مکانات مکمل تباہ ہوگئے جب کہ 70 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ چھتیں گرنے کا واقعہ شبقدر مٹہ مغل خیل پیش آیا ہے۔
چارسدہ میں چھتیں گرنے کے واقعات میں بارہ سالہ بچی جاں بحق ہوگئی جبکہ دو خواتین اور ایک نوجوان زخمی بھی ہوا۔
پشاور میں بارش سے نکاسی آب کے ناقص انتظامات کا پول کھل گیا، موسلا دھار بارشوں نے شہر کو ڈبو دیا، ندی نالے بپھر گئے، مختلف مقامات پر پانی گھروں میں داخل ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔
گلبرگ، نوتھیہ، گلبہار، قاضی کلے، چارسدہ روڈ پر 2 فٹ سے زیادہ پانی جمع ہوا۔
علاقہ مکین کہتے ہیں کہ بارش کے باعث نکاسی اب کا نظام درہم برہم ہوگیا، گھروں میں گندا پانی کھڑا ہونے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سوات کے علاقے منگلور کے شالدرہ میں مکان کی چھت گر گئی، ملبے تلے دب کر 2 بھائی جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق لاشوں کو ملبے سے نکال کر لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
لوئر دیر علاقہ اسبنڑ سخاونو میں بارش سے مکان کی چھت گرگئی، چھت گرنے سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے۔
وادی نیلم کےنالہ جاگراں میں شدید طغیانی، پل کراس کرتےہوئےایک خاتون سمیت 4 بچےطغیانی کی نذرہوگئے۔
ریسکیو حکام نے ڈونگیاں کےمقام سےخاتون کی لاش نکال لی گئی جبکہ 2بچوں کوریسکیوکرکےاپستال منتقل کردیاگیا، ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ 2 بچوں کی تلاش جاری ہے۔
مانسہرہ میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والی بچی کی لاش نکال لی گئی، 12 سالہ بچی برساتی نالے میں بہہ گئی تھی۔
ریسکیو حکام کے مطابق ندی نالوں میں شدید طغیانی کے باعث 3 بچے پانی میں ڈوب گئے تھے جن میں سے 2 کو ریسکیو کرلیا گیا تھا، افسوس ناک واقعہ اربوڑہ سیری کے مقام پر پیش آیا تھا۔
خیبر اکاخیل کے علاقے شین درند میں بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی، حادثے میں 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 9 افراد زخمی بھی ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں 2 خواتین اور ایک بچی شامل ہے۔
بارش کے باعث چترال اور سوات میں رابطہ سڑکیں زیرآب آگئیں، جس کے بعد پاک فوج نے سوات، دیر اور چترال کے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کیا، پاک فوج نے چترال سے پشاور روڈ پر تمام تر رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک بحال کردی۔
نوشہرہ میں سیلابی صورتحال کے لئے الرٹ جاری کر دیا گیا، ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ آج رات 1بجے سے 3بجے کے درمیان 172000 کیوسک کا سیلابی ریلہ نوشہرہ میں دریاٸے کابل سےگزرجاٸیگا۔
نوشہرہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلٸے پوری طرح تیار ہے،ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں اور دریاٸے کابل کے قریب گھروں کے مکین احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
باغ اور گردونواح میں بارشیں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث سینکڑوں کنال اراضی زیر آب آگئی نالوں کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔
ڈھکی پندی نکر میں چار دوکانیں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئیں۔
باغ تا سدھن گلی چکار مظفرآباد روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہر قسم کی ٹریفک کے لئیے بند ہو گئی۔ ہاڑی گہل تا کفل گڑھ لنک روڈ بھی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سے ٹریفک کے لئیے بند ہو گئی۔
گلگت بلتستان میں بارش و برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی ہے جس کے باعث مسافروں کو منزل تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافروں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث شاہراہ قراقرم کی بحالی کا کام شروع نہیں ہوسکاہے، مقامی انتظامیہ نے عوام کو اس دوران پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دیربالا میں مسلسل بارش کی وجہ سے دریائے پنچکوڑہ میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے ضلعی انتظامیہ نے خراب موسم اور طوفانی بارش کی وجہ سے تعلیمی اداروں کو بند کر دیا ہے۔
ٹانک میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ جس سے ایک شخص جاں بحق اور دو بچے لا پتہ ہوگئے۔ گاڑی میں ایک درجن سے زائد افراد سوار تھے جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھیں۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت باقی افراد کو بچایا۔
پشاور کے رنگ روڈ اور ورسک روڈ کے درمیان نہر میں سیلابی صورتحال ہے۔پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث اہل علاقہ پریشان ہیں۔
شہری کہتے ہیں پانی کا بہاؤ مزید بڑھا تو پھر نکلنا ناممکن ہوجائے گا۔ اس لئے حکومت ابھی سے اقدامات شروع کرے۔
تالاش شمشی خان خوڑ میں گاڑی سیلابی ریلے میں پھنس جانے سے گاڑی کا ڈرائیور لاپتہ ہوا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق ڈرائیور سلیم کا تعلق شموزو سوات سے بتایا جاتا ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
لوئر دیر ، میدان میں پہاڑی تودہ گرنے سے ابراہیم نامی شخص کے مکان کی چھت گرگئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
شمشی خان خوڑ میں طغیانی کی وجہ سے مین شاہراہ عارضی طور پر بند ہے، جب کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پینگل روڈ بھی جزوی طور پر بند ہے۔ اس کے علاوہ ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے اوچ خرکنی روڈ بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔
دریائے پنجکوڑہ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، انتظامیہ نے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔
کوٹلی ستیاں کے علاقے دھیر کوٹ میں بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ملحقہ آبادی کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، حکام کا کہنا ہے کہ راستہ کھولنے کے لیے علاقے میں ہیوی مشینری پہنچا دی گئی۔
فیصل آباد میں خانوآنہ بائی پاس کے قریب خستہ حال مکان کی دیوار گرگئی، ملبے تلے دب کر 8 سال کا بچہ جاں بحق ہو گیا۔
پتوکی میں پرانی منڈی میں طوفانی بارش کےباعث بوسیدہ مکان کی چھت گرگئی، ملبے تلے دب کر ماں بیٹا زخمی ہوگئے، ریسیکو حکام کے مطابق زخمیوں میں32سالہ نویدہ اور 2سالہ سبحان شامل ہیں۔
کامونکی میں تیز آندھی کے ساتھ بارش واہنڈو میں زیر تعمیر میرج ہال کی دیوار گرنے سے ماں جاں بحق ہوگئی جبکہ گیارہ سالہ بیٹی شدید زخمی ہوگئی، ریسکیو کے عملے نے زخمی بچی کو ابتدائی طبی امداد دے کر اسپتال منتقل کر دیا ہے۔
سیالکوٹ سمبڑیال میں دکان کےباہر لگا شیڈ گرنے سے 3 افراد زخمی ہو گئے، زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیاگیا ہے
وزیرآباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، بارش سے گندم کی تیار فصل کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
گوجرانوالہ میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، بارش کے باعث گیپکو کے متعڈ فیڈر ٹرپ کر گئے ہیں، جس کے سبب درجنوں علاقے بجلی سے محروم ہیں۔
راولپنڈی، گوجرانوالا، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، ڈی جی خان، ملتان، ساہیوال اور بہاولپور ڈویژن میں آج بھی بارش کا امکان ہے۔
پنجاب میں جاری حالیہ بارشوں کے سلسلے کی وجہ سے ڈی جی خان ، کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں طغیانی کے امکانات ہیں۔
مری اور گلیات میں بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بالائی پنجاب کے اضلاع میں ژالہ باری کے بھی امکانات ہیں۔ موجودہ موسمی صورتحال میں آسمانی بجلی کی گرج چمک کے امکانات زیادہ ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے شدید موسم میں شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسمانی بجلی سے بچاؤ کیلئے محفوظ مقامات پر رہیں۔ خراب موسمی صورتحال میں کھلے آسمان تلے ہرگز مت جائیں۔ ضلعی انتظامیہ خاص طور پر 24 گھنٹے الرٹ رہے۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے لینڈ سلائیڈ نگ والے علاقوں میں سڑکوں کی بحالی کم سے کم وقت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔