وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گزشتہ روز نوشکی میں پیش آئے واقعے کے سدباب اور ایسے واقعات کی مکمل روک تھام کے لیے سیکیورٹی پلان کو ازسرنو مرتب کرنے فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرِ صدارت صوبے میں امن و امان کی صورتِ حال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں نوشکی میں پیش آئے واقعے کی پر زور مذمت کی گئی۔
اجلاس میں سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے، اس دوران کمشنر اور ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نے واقعے کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی بیخ کنی اور مکمل روک تھام کے لیے سیکیورٹی پلان کو از سر نو مرتب کیا جائے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف سیکیورٹی فورسز کی نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے اور بلوچستان کے عوام دہشت گردی کی اس عفریت کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن دشمنوں کے خلاف یہ جنگ ریاست کی جنگ ہے اور یہ جنگ سیاست دانوں، سول آرمڈ فورسز، بیورو کریسی، عدلیہ اور میڈیا نے مل کر لڑنی ہے، دہشت گردی کے خلاف ریاست کی جنگ کو سیاسی ذمہ داری اور مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ لڑیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ داخلہ کو نوشکی میں قتل ہونے والے تمام افراد کو سات دنوں کے اندر معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے افسوس ناک واقعات کے مکمل تدارک کے لیے سیکیورٹی کے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں اور حکومت بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے، حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکمل قلع قمع کرے گی اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔