ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کو اسرائیل پر حملہ ناکام بنانے میں مدد کرنے پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سفیروں کو طلب کرلیا۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ”تسنیم“ کے مطابق ایران نے سفراء سے اسرائیل پر تہران کے جوابی حملوں کے حوالے سے ان کے ممالک کے ”غیر ذمہ دارانہ مؤقف“ کے بارے میں سوال کیا۔
مذکورہ تین یورپی ممالک نے اسرائیل کے خلاف ایران کے ڈرون اور میزائل حملوں کی مذمت کی تھی، یہ حملے ہفتے کی رات سے اتوار تک چلے، جو کہ یکم اپریل کو شام میں اسرائیل کی جانب سے اس کے قونصل خانے پر بمباری کا بدلہ تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ میں مغربی یورپ کے ڈائریکٹر نے تینوں ممالک پر ”دوہرے معیار“ الزام لگایا کیونکہ کہ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں روس کے تیار کردہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک بیان کی مخالفت کی تھی جس میں شام میں ایران کے سفارت خانے کے احاطے پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی گئی تھی۔
امریکہ کی مدد سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا اسرائیلی منصوبہ
ایران اور لبنان میں جشن، لوگ سڑکوں پر نکل آئے
ایرانی فورسز نے اسرائیلی کمپنی کے جہاز پر قبضہ کرلیا
شام میں ایران کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کے ٹھکانوں پر ایران کی فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں بیان کردہ جائز دفاع کے حق کے فریم ورک کے اندر ہے اور یہ سفارت خانے پر حالیہ حملے سمیت کئی جرائم کا جواب ہے۔
اس حوالے سے جی 7 ممالک جس میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ بھی شامل ہیں، توقع ہے کہ اتوار کو ہی ایک ویڈیو کال کریں گے تاکہ ایران کے حالیہ حملے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔