**کوئٹہ میں اپوزیشن اتحاد میں شامل جماعتوں کا اجلاس ختم ہو گیا۔ اپوزیشن اتحاد نےبلوچستان سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، احتجاجی تحریک کا نام “تحریک تحفظ آئین “ رکھ دیا گیا۔
ٓاخترمینگل کی میزبانی میں اپوزیشن اتحاد کا اجلاس ختم ہو گیا،اجلاس میں اپوزیشن اتحاد نے بلوچستان سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کو حتمی شکل دے دی۔
میڈیا سے گفتگو میں عمرایوب نے بتایا کہ آج ایک تاریخی اجلاس ہوا، یہ اس اتحاد کی دوسری میٹنگ تھی، اپوزیشن کی تحریک کا نام ”تحریک تحفظ آئین“ رکھاگیا ہے، کے صدر محموداچکزئی ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین کی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دے رہےہیں، اجلاس میں اتفاق کیاگیاکہ ایکشن پلان کےتحت جلسےہوں گے، اگلا اجلاس 29اپریل کولاہور ہوگا۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ ہم فارم47 پر بنی حکومت کو رد کرتے ہیں، جس ملک میں آئین کی پاسداری نہیں ہوتی اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا، پاکستان میں آئین ہوگا توخوشحالی ہوگی، عوام کےحقوق کاتحفظ ہوسکےگا۔
میڈیا سے گفتگو میں محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آئین عمرانی معاہدہ ہےاس کے تحفظ کیلئےکل سےجلسے کریں گے۔ تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں وہ ہماری مدد کریں۔
محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ کسی کو گالی دیں گے نہ بر بلا کہیں گے، ہم آئین کی بالادستی کی بات کریں گے،
میڈیا سے گفتگو میں اخترمینگل نے کہا کہ س تحریک کاآغاز20سال پہلےہونا چاہئے تھا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نہ فارم47کی نوبت آتی۔ اس تحریک کوانجام تک پہنچانے کیلئےسیاسی قوتوں،عوام کااہم رول ہوگا۔
حامدرضا نے کہا کہ یہ تحریک ایک بڑی تحریک کی صورت میں سامنے آئے گی، سنی اتحادکونسل اس تحریک میں ہراول دستہ کاکرداراداکرےگی، ہمارا بنیادی مقصد آئین کی بالادستی قائم کرنا ہے۔
جبکہ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے، آئین کی بالادستی کیلئےہرمشکل کامقابلہ کرنےکوتیارہیں۔
اپوزیشن اتحاد میں شامل جماعتوں کے اجلاس میں سربراہ بی این پی اختر مینگل، جماعت اسلامی کے قائم مقام امیرلیاقت بلوچ، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ راجا ناصر عباس، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضان قادری، مرکزی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی عمرایوب خان بھی میں شریک تھے۔