انڈونیشیا نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات سے متعلق افواہوں پر انڈونیشین وزیر خارجہ نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کی رکنیت کے بدلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کر رہا۔
ان خیالات کا اظہار انڈونیشین وزیر خارجہ نے اس وقت کیا جب میڈیا پر دونوں ممالک کے درمیان مبینہ طور پر (او ای سی ڈی) کی رکنیت کے حوالے سے گزشتہ تین ماہ کے دوران خفیہ بات چیت کی خبریں زیر گردش آئیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان لالو محمد اقبال نے نیوز ایجنسی کو ایک بیان میں کہا، کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ انڈونیشیا فلسطینی عوام کے حقوق کے دفاع میں مستقل طور پر کھڑا ہے۔
انڈونیشیا او ای سی ڈی میں شامل ہونے کے لیے کوشش کر رہا جس کے اس وقت 38 ممبران ہیں جو ترقی یافتہ ممالک ہیں۔ تنظیم میں نئے ممالک کو قبول کرنے کے لیے اراکین کی متفقہ منظوری درکار ہوتی ہے، جس میں اسرائیل بھی شامل ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا او ای سی ڈی میں شامل ہونے کے لیے کوشش کر رہا ہے اور اس کی شمولیت کا عمل فروری میں شروع کیا گیا۔ انڈونیشیا کا مقصد 2045 تک ایک ترقی یافتہ معیشت بننا ہے۔
او ای سی ڈی کے اس وقت 38 ممبران ہیں جو ترقی یافتہ ممالک ہیں۔
میڈیا میں زیر گردش خبروں میں کہا گیا ہے کہ او ای سی ڈی ممالک میں شامل ہونے میں عام طور پر تین سے پانچ سال لگتے ہیں۔ انڈونیشیا کی او ای سی ڈی کی رکنیت کا روڈ میپ جکارتہ میں مئی میں اپنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس میں دعوی کیا گیا کہ انڈونیشیا اسرائیل کے ساتھ خصوصا تجارتی معاملات پر نچلی سطح پر خاموش رابطے میں ہے، میڈیا رپورٹس میں میں یہ بھی کہا گیا کہ جکارتہ اور تل ابیب نے اکتوبر 2023 میں تعلقات کو معمول پر لانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیلی حملے کے بعد اس منصوبے کو روک دیا گیا تھا۔