’اگر بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر جیت گئی تو بھارت کا نقشہ بدل جائے گا۔ ملک کا وہ حال ہوگا کہ لوگ پہچان نہیں پائیں گے۔ منی پور میں قبائلی اور نسلی بنیادوں پر جو نفرت پائی جاتی ہے وہ پورے ملک کی شناخت بن جائے گی۔‘
یہ الفاظ بھارت کے بھارت کے ایک سرکردہ ماہرِ معاشیات پرکلا پربھاکر کے ہیں جنہوں نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ کچھ بھی ہو، بھارتی جنتا پارٹی کو ایک بار پھر اقتدار میں نہیں آنا چاہیے۔ اگر نریندر مودی وزیر اعظم کی مسند پر براجمان رہے تو ملک میں شدید نفرت پھیلے گی اور نفرت بھری تقریریں لال قلعے کے پلیٹ فارم سے بھی کی جایا کریں گی۔
یہ نکتہ ذہن نشین رہے کہ پرکلا پربھاکر محض ماہرِ معاشیات نہیں بلکہ بھارت کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن کے شوہر بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں اگر نریندر مودی اِس منصب پر رہے تو بھارت میں پھر کبھی انتخابات نہیں ہوں گے۔ عوام انتخابات کی امید نہ رکھیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی طرف سے ’جسے پاکستان جانا ہے اُسے جانے دو‘ جیسے نفرت انگیز بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے پرکلا پربھاکر نے کہا کچھ بعید نہیں وزیر اعظم خود لال قلعہ کے پلیٹ فارم سے منافرت پر مبنی تقریریں کریں۔ اور یہ کہ یہ سب کچھ ڈھک چُھپ کر نہیں بلکہ کُھلم کُھلا ہوگا۔
گزشتہ ماہ انتخابی چندے کے حوالے سے الیکٹورل بونڈز کا اسکینڈل سامنے آنے پر پرکلا پربھاکر نے کہا تھا کہ یہ محض بھارت کا نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اسکینڈل تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ الیکٹورل بونڈ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اب مقابلہ دو سیاسی اتحادوں کے درمیان نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور بھارتی عوام کے درمیان ہے۔