افغانستان میں بر سر اقتدار طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوند زادہ عموماً روپوش رہتے ہیں، تاہم عید پر ناصرف وہ عوام کے درمیان دکھائی دیے بلکہ قندھار میں نماز عید کی امامت بھی کی۔
خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عید الفطر کے موقع پر اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ایک بیان میں لکھا کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ نے قندھار کی سب سے بڑی مسجد میں ہزاروں نمازیوں کی امامت کی اور نماز عید پڑھائی۔
سن 2016ء میں افغان طالبان کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے اخوند زادہ محظ چند ایک مواقع پر ہی منظر عام پر آئے ہیں اور اب تک ان کی صرف ایک ہی تصویر دستیاب ہے۔
عمومی طور پر میڈیا نمائندگان کو ان سے ملاقات کرنے کے حوالے سے پابندی کا سامنا رہا ہے، جبکہ ان کی تصویر لینے یا فون پر ویڈیو بنانے پر بھی پابندی ہے۔
آج عید کے موقع پر عوام کے سامنے آنے سے قبل اخوند زادہ نے 2022ء میں بھی قندھار میں ہی عید کے دن منظر عام پر آکر عوام سے خطاب کیا تھا۔
سن 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کیے گئے اس خطاب میں انہوں نے افغان عوام کو ’’جیت، آزادی اور کامیابی‘ پر مبارک باد دی تھی۔
تاہم، اس موقع پر بھی انہوں نے اپنا چہرہ دکھانے سے گریز کیا تھا اور عوام کی طرف پیٹھ کر کے ان سے خطاب کیا تھا۔
اس سال افغانستان کی وزارت برائے مذہبی امور نے احکامات جاری کیے تھے کہ عید کے موقع پر ملک بھر میں مساجد کے آئمہ اخوند زادہ کا رمضان میں جاری کیا گیا ایک بیان عوام کو پڑھ کر سنائیں۔
اپنے اس بیان میں افغان طالبان کے سپریم لیڈر نے ملکی عوام پر اسلام میں شریعت کی پابندی کرنے پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ افغانستان کے عالمی برادری کی ساتھ اچھے تعلقات ہونا چاہئیں۔