برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھارت کے لیے الگ میڈیا کمپنی قائم کردی ہے۔ یہ فیصلہ دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر 2023 میں انکم ٹیکس افسران کے چھاپوں کے بعد کیا گیا۔ اب ایک خود مختار ادارہ ’کلیکٹیو نیوز روم‘ قائم کیا جائے گا۔
’نیوز روم‘ بھارت میں ہندی اور علاقائی زبانوں کے 6 چینلز کے لیے مواد تیار کرے گا۔ ان میں پنجابی زبان کا چینل بھی شامل ہے۔ ’نیوز روم‘ کی سربراہ روپا جھا ہیں۔
بی بی سی نے بھارتی ملکیت والے اس نئے ادارے میں 26 فیصد حصے کے لیے درخواست دی ہے تاہم یہ ادارہ مجموعی طور پر خود مختار ہوگا تاکہ یہ بھارتی حکومت کی طے کردہ پالیسیوں کو اپنائے اور متعلقہ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ ان قوانین میں اُن اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو بیرونِ ملک سے فنڈنگ لیتی ہیں۔
بی بی سی کے انگریزی کے ریڈیو اور ٹیلی چینلز اور ڈجیٹل نیوز (ویب سائٹ کے لیے) مواد تیار کرنے والے رپورٹرز اور پروڈیوسرز کی ایک ٹیم بھارت میں رہے گی تاہم وہ براہِ راست بی بی سی کے لیے کام کر رہی ہوگی۔
یاد رہے کہ بی بی سی کے ممبئی اور دہلی کے دفاتر پر انکم ٹیکس افسران نے اُس دستاویزی فلم کے نشر کیے جانے کے بعد چھاپے مارے تھے جس میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو 2002 میں مغربی ریاست گجرات کے (مسلم کش) فسادات کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ بھارتی حکومت نے اس دستاویزی فلم پر پابندی لگادی تھی۔
بھارت میں بی بی سی 1940 سے موجود ہے۔ اس وقت بی بی سی بھارت کے لیے صرف انگریزی کا نہیں بلکہ ہندی، مراٹھی، گجراتی، پئنجابی، تامل اور تیلگو زبان کے چینل بھی چلا رہی ہے۔
نئی خود مختار میڈیا کمپنی بی بی کے چار سابق ملازمین نے مل کر بنائی ہے۔ یہ کمپنی ہندی اور 5 علاقائی زبانوں کا مواد بی بی سی کے علاوہ یوٹیوب چیلن کے لیے بھی مواد تیار کرے گی۔ 200 کی تعداد 200 ہوگی۔ نئی میڈیا کمپنی بھارت میں دوسرے چینلز کے لیے بھی مواد تیار کرے گی۔
نئی میڈیا کمپنی کے 90 ملازمین بھارت میں رہتے ہوئے بی بی سی کے بلا واسطہ ملازم ہوں گے اور لندن میں ایڈیٹرز کو رپورٹ کر رہے ہوں گے۔ بھارت میں تیار کیا ہوا اُن کا مواد بھارت کے لوگوں کو بی بی سی ورلڈ نیوز چینل اور بی بی سی ورلڈ سروس ریڈیو کے ذریعے دستیاب ہوگا۔