سعودی عرب کے مفتی اعظم اور کبار علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عبد العزیز آل الشیخ کا کہنا ہے کہ صدقۃ الفطر نقد شکل میں ادا کرنا سنت کے خلاف ہے، حضور ﷺ اور خلفاء راشدین خوراک کی شکل میں صدقۃ الفطر ادا کرتے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستان بھر میں صدۃ الفطر نقد رقم کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے، اور اکثریت عموماً عید کی نماز سے بالکل پہلے ادا کرتی ہے، حالانکہ صدقۃ الفطر کی ادائیگی عید کی نماز سے قبل کسی بھی وقت کی جاسکتی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق مفتی اعظم نے کہا کہ ’صدقۃ الفطر انسانی خوراک گندم، چاول، کشمش اور جو سمیت دیگر چیزوں سے دیا جاتا ہے۔ مسلمان رمضان المبارک کے آخری دن غروب آفتاب سے پہلے صدقۃ الفطر ادا کرتے ہیں، تاہم عید سے ایک یا دو دن پہلے بھی صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے‘۔
الشیخ عبد العزیز آل الشیخ نے مزید کہا کہ ’اس کی ادائیگی 28 رمضان یا مقدس مہینے کی 29 تاریخ سے شروع ہو سکتی ہے‘۔
متحدہ عرب امارات کی فتویٰ کونسل کا زکوٰۃ الفطر سے متعلق اعلان
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صدقۃ الفطر غریبوں کے ہاتھوں میں پہنچایا جانا چاہیے یا ان لوگوں کو دیا جانا چاہیے جو صدقۃ الفطر وصول کرنے پر مقرر ہیں‘۔.
سعودی مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ ’صدقۃ الفطر تمام مسلمانوں، مردوں، عورتوں، بوڑھوں، جوانوں، آزاد، غلاموں پر ایک صاع اناج کے طور پر لازم ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان المبارک میں صدقۃ الفطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کے طور پر فرض کیا۔ یہ چھوٹے بچوں، بوڑھوں، مرد اور عورت، آزاد اور مسلمان غلام پر واجب ہے‘۔