پاکستانی خاتون سیما حیدر سے متعلق ایک خبر کافی وائرل ہے، جس میں تشدد کا شکار دکھائی دے رہی ہیں، تاہم اب اس خبر کی حقیقت سامنے آ گئی ہے۔
آن لائن ویڈیو گیم پبجی کے ذریعے بھارتی نوجوان سچن سے ملاقات ہوئی تھی، جہاں دونوں کے درمیان تعلقات اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ سیما حیدر نے پاکستان چھوڑ کر بھارت جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
اس کے لیے انہوں نے اپنے بچوں سمیت پہلے نیپال ملک چنا، جہاں سے وہ بھارت میں بذریعہ بس داخل ہوئیں۔
تاہم اب بھارتی میڈیا پر ان سے متعلق تصویر وائرل ہے، جس میں سیما حیدر کے چہرے پر تشدد واضح طور پر دکھ رہا ہے۔
پاکستانی خاتون سیما حیدر، جنہوں نے نہ صرف پاکستان چھوڑنے کا اعلان کیا اور ہندو مذہب بھی اختیار کر لیا ہے۔
ان کی وائرل تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیما کی آنکھ کے نیچے تشدد کے نشان موجود ہیں، جس کے باعث ان کی آنکھ کا نچلا حصہ سوجھ چکا ہے۔
اسی طرح ان کے ہونٹوں کے پر بھی تشدد کے نشانات موجود ہیں، اوپری ہونٹ پر زخم واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔
تاہم سیما کے وکیل اے پی سنگھ نے تصاویر کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے اسے پاکستانی یوٹیوبرز کی سازش قرار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیما کی وائرل تصاویر فیک ہیں، اور یہ خبر بھی من گھڑت ہے۔ جبکہ اسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے بنائی گئی تصاویر قرار دے دیا ہے۔
تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق سیما حیدر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میرے شوہر اور میرے درمیان سب کچھ بالکل ٹھیک ہے، ہماری پوری فیملی خوش ہے اور ٹھیک ہے۔
میں ایک بھارتی ہوں اور اتر پردیش میں ہوں۔ ریاست کے وزیر اعلٰی مہاراج یوگی آدتیاناتھ جی کبھی بھی خواتین کے خلاف کسی قسم کا تشدد برداشت نہیں کرتے۔
واضح رہے آن لائن ویڈیو گیم پبجی کے ذریعے سچن کی پاکستانی خاتون سیما حیدر سے ملاقات ہوئی تھی جو کہ بعدازاں دونوں کے درمیان محبت کی وجہ بنی۔ سیما حیدر غیر قانونی طور پر سچن سے ملنے بھارت جا پہنچی تھیں۔
وہ 13 مئی کو نیپال پہنچی تھیں جہاں سے بس کے ذریعے بھارت میں داخل ہوئیں جبکہ 4 جولائی کو بغیر ویزہ کے بھارت میں داخل ہونے پر بھارتی پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
جبکہ سیما حیدر اپنے چاروں بچوں کو بھی بھارت لے گئی ہیں، جن کی حوالگی کے لیے سابق شوہر غلام حیدر نے انسانی حقوق کی تنظیم سے رابطہ بھی کیا تھا، غلام حیدر سعودی عرب میں نوکری کرتے ہیں۔