سینیٹ اجلاس میں یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ اور سیدال خان ناصر بلامقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، جس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کردیے جبکہ نومنتخب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے عہدوں کا حلف اٹھا لیا، سینیٹ کے نو منتخب اراکین نے بھی عہدے کا حلف اٹھالیا۔
سینیٹ میں نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم ہونے پر یوسف گیلانی بلا مقابلہ چیٸرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، ان کے مقابلے میں کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔
اس کے علاوہ سیدال خان ناصر بھی بلامقابلہ ڈپٹی چیٸرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، ڈپٹی چیٸرمین سینیٹ کیلٸے بھی کاغذات نامزدگی کسی دوسرے امیدوار نے جمع نہیں کروائے۔
یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، پریذائیڈنگ افسر سینیٹر اسحاق ڈار نے ان سے حلف لیا۔
جس کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی۔
چیئرمین سینیٹ کی کرسی سنبھالنے کے بعد یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سب سے پہلے تمام سینیٹرز کو عید کی مبارکباد دیتاہوں، چیئرمین سینیٹ بننے پر اللہ کا شکرادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی، ن لیگ، ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور حمایت کی۔
یوسف رضا گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کا عہدہ ایک بڑی ذمہ داری ہے، تمام اتحادیوں کی امیدوں پر پورا اتروں گا۔
اس سے قبل سیکرٹری سینیٹ قاسم صمد خان کی صدارت میں سینیٹ اجلاس شروع ہوا، سینیٹر اسحاق نے پریذائیڈنگ افسر کی حیثیت سے ممبران سے حلف لیا۔
نومنتخب 41 سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد رول آف ممبر پر دستخط کیے، 2 منتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا، فیصل واوڈا اور مولانا عبد الواسع حلف نہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔
سینیٹ سیکرٹریٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کردیے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی بطورچیئرمین سینیٹ کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا، جس کے مطابق یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق سیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ آج سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
پی ٹی آئی سینیٹرز ایوان میں بانی پی ٹی آئی کی تصویر بھی لے کر آئے۔
پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کا آج کا الیکشن غیر آئینی و غیرقانونی اقدام ہے۔
انھوں نے کہا کہ کے پی میں سینیٹ الیکشن نہیں ہوا، خیبرپختونخوا کے سینیٹرز ایوان میں موجود نہیں، نامکمل سینیٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب نہیں ہوسکتا، اگر یہ انتخاب ہوا تو فیڈریشن کو نقصان ہوسکتا ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ کے پی سینیٹرز کے بغیر اہم عہدے کے انتخابات ہمیں قبول نہیں، الیکشن کمیشن ہر وہ کام کرتا ہے جس سے آئینی بحران آئے۔
انھوں نے کہا کہ ہارجیت الیکشن کا حصہ ہے ہم الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے، موجودہ صورتحال میں ہم الیکشن کا حصہ نہیں بن سکتے، خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ اجلاس ملتوی کیا جائے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 60کےدوحصےہیں، میں توقع رکھتا ہوں تحمل سےجواب سناجائےگا، علی ظفر اور محسن عزیز نے قانونی نکات پیش کئے، سینیٹرعلی ظفر مجھ سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حلف برداری سے قبل اس طرح کی اجازت نہیں دی جاتی، ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے، مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدواروں کاحلف نہیں لیاگیا، فیصلے کےخلاف مخصوص نشستوں پر کامیاب ارکان نےعدالت سے رجوع کیا، پشاورہائیکورٹ نے اسپیکر کے پی اسمبلی کو حلف لینے کا حکم دیا، اسپیکر کےپی اسمبلی نےعدالت کا حکم ہوا میں اڑایا، کےپی میں الیکشن کسی قدرتی آفات پر ملتوی نہیں ہوئے۔
یوسف رضا گیلانی کی جانب سے پیر کی شب افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی، ن لیگ اور ایم کیوایم کے رہنما بھی شریک تھے۔
حکومتی اتحاد وفد نے جے یوآئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات کی۔ وفد میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، نوید قمر، شیری رحمان شامل تھے، ملاقات میں جے یوآئی کی طرف سے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان ، مولانا عطاء الحق، کامران مرتضی اوردلاور خان موجود تھے۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق مشاورت کی، حکومتی اتحادی جماعتوں نے چیئرمین و ڈپٹی چئیرمین انتخاب میں جےیوآئی سے تعاون کی درخواست کی۔
پی ٹی ائی کی جانب سے آج ہونے والے الیکشن کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔