پاکستان میں قتل کی وارداتوں میں ملوث بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ اشوک کمار آنند اپنے خلاف ثبوت سامنے آنے کے بعد منظر عام پر آنے کے لیے مجبور ہوگیا۔
اشوک کمار پیر کو دبئی میں سامنے آیا اور بھارتی میڈیا کے سامنے اس نے ’عام تاجر‘ ہونے کا ڈرامہ شروع کردیا۔
پاکستان نے اشوک کمار کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات سمیت ناقابل تردید ثبوت جنوری میں ایک پریس کانفرنس میں پیش کیے تھے اور اسے پاکستان کے اندر سویلینز کے قتل میں ملوث قرار دیا تھا۔
ڈھائی ماہ سے زائد عرصے بعد اشوک کمار نے پیر کو پہلی مرتبہ بیان دیا۔
انڈیا ٹوڈے کو انٹرویو میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ ایک عام تاجر ہے جو دبئی میں کاروبار کرتا تھا اور اپنے خلاف الزامات سامنے آنے کے بعد وہ بھارت واپس آگیا ہے جب کہ اسے دھمکی آمیز کالز موصول ہو رہی ہیں۔
اشوک کمار آنند نے تصدیق کی کہ پاکستانی میڈیا میں گردش کرنے والی تصویر اور پاسپورٹ اس کا ہے، لیکن اصرار کرتا رہا کہ وہ محض ایک تاجر ہے جس کا را سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس نے کہا کہ ’میں دبئی سے بھارت واپس آیا کیونکہ میں ڈر گیا تھا، اب میں انتظار کر رہا ہوں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ میرے کچھ دوستوں نے مجھے بتایا کہ شاید آئی ایس آئی میرا پیچھا کرے گی اور میں مشکل میں پڑ جاؤں گا‘۔
خیال رہے کہ جنوری 2024 میں، پاکستان کے سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت ’ماورائے علاقائی اور ماورائے عدالت قتل‘ کی مہم چلا رہا ہے۔
سائرس سجاد قاضی نے خاص طور پر اشوک کمار آنند اور یوگیش کمار کو دو افراد کے قتل میں ملوث قرار دیا ۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے پاس ”قابل اعتماد شواہد“ ہیں جو اشوک کمار کو قتل سے جوڑتے ہیں۔