Aaj Logo

شائع 08 اپريل 2024 06:14pm

چرنوبل سے ملے کیڑوں میں نئی سُپر پاور کا انکشاف

نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چرنوبل ایکسکلوژن زون سے جمع کیے گئے کیڑوں میں ایک خاص قسم کی سپر پاور پائی گئی ہے۔

چرنوبل ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے جو 1986 میں بڑی تباہی کا شکار ہوا تھا، اور تابکاری کے اخراج کے باعث اس کے آس پاس کے طویل علاقے کو بند ناقابل رسائی قرار دیا گیا تھا۔

تباہی کے بعد وہاں سے انسانوں کا انخلاء تو یقینی بنا لیا گیا تاہم جانور اور پودے وہیں رہے، جو مسلسل تابکاری کی زد میں تھے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق دھماکے کی وجہ سے پودوں اور جانوروں میں تغیر پیدا ہوا، دھماکے کے بعد پتوں کی شکل بدل گئی اور کچھ جانور جسمانی خرابی کے ساتھ پیدا ہوئے۔

تاہم، نیویارک یونیورسٹی کے محققین نے پایا کہ دائمی تابکاری نے ایک مخلوق کو نقصان نہیں پہنچایا۔

مطالعہ کے مطابق، آج وہاں رہنے والے خوردبینی کیڑے تابکاری کے خلاف غیر معمولی طور پر مزاحم پائے گئے ہیں۔

نیو یار یونیورسٹی کے محققین نے چرنوبل اخراج کے علاقے سے کیڑے جمع کیے اور ان خوردبینی کیڑوں کے جینوم نقصان سے محفوظ پایا۔

حالیہ برسوں میں، اس علاقے میں رہنے والے کچھ جانور جسمانی اور جینیاتی طور پر زون سے باہر رہنے والی مخلوق سے مختلف پائے گئے ہیں۔

اس تحقیق میں ”اوشئیس ٹیپولئی“ (Oscheius tipulae) نامی نیماٹوڈ انواع کے 15 کیڑوں پر توجہ مرکوز کی گئی، جو محققین کے مطابق جینیاتی اور ارتقائی مطالعات میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔

محققین کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ وہ چرنوبل سے لائے گئے کیڑوںکے جینوم پر تابکاری کے نقصان کا پتہ نہیں لگا سکے۔

نیویارک یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیات میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ایسوسی ایٹ اور مطالعہ کی پہلی مصنف صوفیہ ٹنٹوری نے کہا کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چرنوبل محفوظ ہے، اس کا زیادہ امکان یہ ہے کہ نیماٹوڈس واقعی لچکدار جانور ہیں اور انتہائی حالات کا مقابلہ کر سکتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ہم نے جو کیڑے اکٹھے کیے ہیں ان میں سے ہر ایک زون میں کتنا عرصہ موجود رہا، اس لیے ہم اس بات کا یقین نہیں کر سکتے کہ گزشتہ چار دہائیوں میں ہر کیڑے اور اس کے آباؤ اجداد کس سطح پر تابکاری کی نمائش میں رہے‘۔

کیا یہ نتیجہ انسانوں کی مدد کر سکتا ہے؟ محققین کا کہنا ہے کہ یہ کینسر کے خلاف جنگ میں اہم ہو سکتا ہے۔

صوفیہ ٹنٹوری کا کہنا ہے کہ ’اب جب کہ ہم جانتے ہیں کہ اوشیلئیس ٹیپولی کی کون سی اقسام ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصان کے لیے زیادہ حساس ہیں یا زیادہ برداشت کرنے والی ہیں، ہم ان تناؤ کا استعمال اس بات کا مطالعہ کرنے کے لیے کر سکتے ہیں کہ مختلف افراد دوسروں کے مقابلے میں کینسر کے اثرات کا شکار کیوں ہوتے ہیں‘۔

اس سے محققین کو اس بارے میں مزید معلومات ملے گی کہ کچھ انسان جینیاتی طور پر کینسر کا شکار کیوں ہوتے ہیں۔

Read Comments