مالدیپ کی خاتون سیاست دان اور سابق وزیر مریم شیونا نے غلطی سے اپنی ایک ٹوئٹ میں بھارتی جھنڈے کی تصویر شیئر کردی، جس کے بعد بھارتیوں میں غصے اور احتجاج کی ایک لہر پھیل گئی۔
مریم شیونا نے اپنی اس پوسٹ پر باضابطہ معافی بھی مانگ لی ہے، تاہم بھارتی کچھ سننے کو تیار نہیں۔
مریم شیونا، مالیدپ کے ان تین نائب وزراء میں سے ایک ہیں جنہیں رواں سال کے شروع میں سوشل میڈیا پر بھارتی سیاسی قیادت پر کی جانے والی تنقید کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔
مریم شیونا نے اپنی متانزع پوسٹ ڈیلٰٹ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا ہندوستان یا اس کے قومی پرچم کی بے حرمتی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
اپنی اس متنازع پوسٹ میں شیونا نے اپوزیشن جماعت مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی کے لوگو کا ایک ترمیم شدہ ورژن شئیر کیا تھا اور جماعت پر شدید تنقید کی تھی۔
مذکورہ اپوزیشن جماعت کے لوگو میں ایک قطب نما بنا ہوا ہے، تاہم شیونا نے جو تصویر شئیر کی اس میں بھارتی جھنڈے میں موجود اشوک چکرا بنا ہوا تھا، جسے بھارت میں مقدس مانا جاتا ہے۔
ایکس پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں، شیونا نے وضاحت کی کہ زیر بحث تصویر جو ہندوستانی پرچم سے مشابہت رکھتی تھی، غیر ارادی طور پر استعمال کی گئی۔
انہوں نے مستقبل میں مواد کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کرنے میں مزید چوکس رہنے کا عہد کیا۔
سیاسی کشیدگی کے باوجود، شیونا نے مالدیپ کے ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے عزم کی تصدیق کی اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام پر زور دیا۔
اس واقعے نے مالدیپ اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔
رواں سال کے شروع میں، شیونا اور ان کے دو ساتھیوں کو مالدیپ کی حکومت نے ہندوستان کی طرف سے لکشدیپ جزائر کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دینے کے بارے میں تبصرے پر معطل کر دیا تھا۔
تینوں سیاست دانوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیل کا مسخرہ اور کٹھ پتلی قرار دیا تھا۔