ایک طرف پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے سینیٹ کا انتخاب اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن روکنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا جبکہ عدالت نے پی ٹی آئی کے 5 سینیٹرز کی الیکشنز روکنے کی درخواست پر اعتراضات دور اور حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
پی ٹی آئی کے 5 سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکنے کے لیے آئینی درخواست دائر کی۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سینیٹ کے قیام کا مقصد تمام صوبوں کو برابر نمائندگی کو یقینی بنانا ہے، خیبر پختونخوا کو اس کے جائز حق سے محروم رکھا جا رہا ہے لہٰذا صوبے کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے، جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ نہیں وہاں پر اور معاملہ ہے ، ہم نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو چیلنج کیا ہے، کل الیکشن ہونے جا رہا ہے اور اور ہم نے اس کو چیلنج کیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے پر خیبرپختونخوا میں سینٹ الیکشن ملتوی کردیے، اب خیبرپختونخوا کے سینیٹر کے بغیر کل چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونے جا رہا ہے، یہ مخصوص نشستوں کا مسئلہ تھا ، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو نشستیں دینے سے انکار کیا، اس کے خلاف سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، پشاور ہائیکورٹ نے بھی مخصوص نشستوں کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ۔
شعیب شاہین نے مزید کہا کہ اب وہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، جو پشاور ہائیکورٹ نے آرڈر کیا تھا ۔
تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
پی ٹی آئی کے 5 سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب روکا جائے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ فیڈریشن کو توڑنے کے لیے سب کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے قاسم سوری رولنگ میں پوری اسمبلی بحال کی تھی، خیبر پختونخوا میں سینٹ الیکشن ملتوی کرنا غیر قانونی ہے، وزیر اعظم ،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا، وزراء اعلیٰ کا الیکشن بھی بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا، ایک صوبے میں الیکشن ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، تمام صوبوں کی سینٹ نشتسوں کی تعداد برابر ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فاٹا کا اب کیا ہوگا؟ جس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا، اب باقی صوبوں میں سینٹ الیکشن ہوگئے ہیں، خیبر پختونخوا میں ملتوی کردیے گئے ہیں، وفاق کی نشستوں پر بھی سینٹ الیکشن ہوچکے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرائیں الیکشن کب ہے؟ جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ کل الیکشن ہے، عید کے بعد الیکشن ہو جائے تو کیا حرج ہے؟ ۔
جس کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی سینیٹرز کی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں دیکھنا ہوگا کہ الیکشن روک سکتے ہیں یا نہیں۔
بعدازاں اسلا م آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن روکنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے کل کے الیکشن پر حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے 5 سینیٹرز کی الیکشنز روکنے کی درخواست پر اعتراضات دور کردیے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آرڈر جاری کیا
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور، فلک ناز، فوزیہ ارشد، سیف اللہ نیازی اور سیف اللہ ابڑو کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، صدر پاکستان اور سینٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
تحریک انصاف نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب روکا جائے۔