لاہور ہائیکورٹ میں کمسن بچے کے دستاویزات تبدیل کرکے بیرون ملک لے جانے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے کہا کہ ایک سال تک آپ نے اس عدالت کو بھی دھوکہ دیا کہ ملزم دبئی میں پکڑا گیا ہے، اب ایک ماہ میں نتیجہ چاہیے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بچہ ماں سے چھین کر بیلجیئم بھیجے جانے کے معاملے پر رابعہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، سیکرٹری وزرات خارجہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کہا کہ ہر پیشی پر یہ خواتین آتی ہیں، 3 سال گزر گئے ہیں، اگلی پیشی پر آپ کے وزرا کو بلائیں گے، اس کے بعد وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ رہ جاتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک سال ہمارا اس طرح سے ضائع کیا گیا کہ ملزم پکڑا گیا ہے، آپ نے بدنام زمانہ لوگ بھرتی کیے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہر کرپٹ بندہ اہم عہدے پر موجود ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے بیلجیم کے سفیر سے اس حوالے سے کوئی رابطہ کیا ؟
جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر آپ نے کوئی رابطہ کیا ہے تو کوئی خط دکھائیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم یورپ ڈویژن سے بات کر کے منگوا سکتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ کوشش آپ 3 سال سے کر رہے ہیں، آپ مجھے اپنی مرضی کا وقت بتا دیں۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ہم تو اپنی طرف سے کوشش کریں گے، دوسرے ملک کے جواب پر منحصر ہے۔
عدالت نے کہا کہ دوسرا ملک بھی اسی وقت کچھ کرتا ہے، جب آپ سنجیدگی سے کوشش کرتے ہیں، اگر آپ سے یہ کام نہیں ہو سکتا تو بتا دیں، ہم آپ کے وزیر کو بلا لیتے ہیں۔
سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ میں نے دفتر خارجہ سے بات کی ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں 2 ماہ دیے جائیں۔
جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ نہیں، 2 ماہ نہیں دیے جا سکتے۔
عدالت نے کہا کہ ایک سال تک آپ نے اس عدالت کو بھی دھوکہ دیا کہ ملزم دبئی میں پکڑا گیا ہے، آپ کو میں ایک ماہ کا وقت دے رہا، ایک ماہ کا وقت بھی بہت زیادہ ہے، ہمیں ایک ماہ میں نتیجہ چاہیے، ورنہ ہم آپ کے وزرا کو بلائیں گے، بلکل جھوٹ بول رہے ہیں آپ، آپ نے ایسا کوئی خط نہیں لکھا، قسم کھا رکھی ہے کام نہ کرنے کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کروائی گئی، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اگلی سماعت پر رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔