ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 22 اپریل کو پاکستان کا دورہ کریں گے، وزارت توانائی نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام نے گوادر سے 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن کو ایرانی علاقے میں پائپ لائن سے منسلک کرنے کے لئے کام شروع کردیا ہے۔
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ 44 ارب روپے کی لاگت سے 24 ماہ میں مکمل ہونے کا تخمینہ ہے اور 2024-25 کے بجٹ میں پیٹرولیم ڈویژن سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے رقم طلب کی جائے گی کیونکہ توقع ہے کہ وزارت خزانہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی مد میں ضروری فنڈز فراہم کرنے سے قاصر رہے گی۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ انٹر اسٹیٹ گیس کمپنی (آئی ایس جی ایس) نے کنسلٹنٹس کے ذریعہ سروے اور فرنٹ اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن (فیڈ) کی دوبارہ توثیق کے لئے ٹینڈر جاری کیے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ پیش رفت امریکا کی جانب سے دو طرفہ منصوبے کی واضح مخالفت اور ممکنہ پابندیوں کے انتباہ کے باوجود ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے جنوری میں پاکستان کو حتمی نوٹس جاری کیا تھا کہ وہ پائپ لائن کے اپنے حصے کو فروری ۔ مارچ 2024 تک مکمل کرے ورنہ 781 کلومیٹر طویل منصوبے کے لیے گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ (جی ایس پی اے) کی جرمانے کی شق کے تحت 18 ارب ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ابتدائی طور پر، 80 کلومیٹر پائپ لائن سیکشن سے 100 ملین مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی فراہمی کی توقع ہے، جبکہ منصوبے کی 25 سالہ مدت کے لئے متوقع 750 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔
اس عمل کی تکمیل کے بعد، حکام اراضی کے حصول کے ساتھ آگے بڑھیں گے، جس کے بعد انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن (ای پی سی) کے ٹھیکے دیئے جائیں گے۔