Aaj Logo

شائع 07 اپريل 2024 07:51pm

سیز فائر یا ایک بڑے حملے کی تیاری؟ اسرائیل نے جنوبی غزہ سے بڑی تعداد میں فوج واپس بلالی

اسرائیل جنوبی غزہ میں تعینات زمینی فوج کی بہت بڑی تعداد کو واپس بلا لیا ہے، جبکہ مصر میں یرغمالیوں کی بازیابی پر مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔

اسرائیل فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں اب صرف ایک پل پر فوج تعینات رکھی گئی ہے۔

یہ اعلان غزہ میں اسرائیلی جنگ کے ساتویں ماہ کے پہلے روز سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی ترجمان کے اس بیان کے علاوہ فوج نے اس اقدام سے متعلق ابھی کوئی مزید تفصیل جاری نہیں کی ہے، نہ ہی یہ واضح ہو سکا ہے کہ زمینی فوج کے اس انخلاء کے بعد رفح پر اسرائیلی حملے کی تیاری کی کیا صورت ہوگی۔ آیا اس کے نتیجے میں رفح پر حملہ مؤخر کر دیا گیا ہے یا فوج کو رفح کی طرف آگے بڑھنے کاحکم دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ جنوبی غزہ کے جس پل پر اسرائیلی فوج کو ابھی باقی رکھا گیا ہے، اس کے بارے میں اطلاع ہے کہ یہاں ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

اسرائیل اور اس کی قیادت رفح پر حملے کے لیے مسلسل اپنے ارادوں کا اظہار کرتی رہی ہے اور اس کے لیے اس نے اپنا جنگی منصوبہ حالیہ دنوں میں امریکہ کے ساتھ بھی شئیر کیا ہے۔

اسرائیل رفح میں فوجی حملے کو حماس کے مکمل خاتمے اور اپنی فتح کے لیے انتہائی اہم قرار دیتا ہے۔ رفح میں اس وقت 15 لاکھ کے قریب غزہ کے بےگھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیل میں پی ایم ہاؤس پر مظاہرہ، کار سے کچل کر 5 افراد زخمی

اسرائیلی فوجی ترجمان نے غزہ سے فوجی انخلاء کا یہ اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب قاہرہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔

امریکہ نے ان مذاکرات کے لیے اسرائیل کو کہہ رکھا ہے کہ وہ اپنے نمائندے کو بااختیار بنا کر بھیجے۔

جبکہ مصر اور قطر کو صدر جوبائیڈن نے خط میں ہدایت کی ہے کہ وہ حماس پر دباؤ بڑھائیں۔

تاہم حماس نے ایک بار پھر اس اعلان کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قاہرہ مذاکرات کے دوران بھی اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

حماس کے ان مطالبات میں شامل ہے کہ ’اسرائیلی فوج کا جامع انخلاء کیا جائے، مکمل جنگ بندی کی جائے، غزہ سے بےگھر کر کے نقل مکانی پر مجبور کیے گئے لاکھوں فلسطئینیوں کو واپس ان کے گھروں اور علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے، غزہ میں بلا تعطل اور جنگ زدہ فلسطینیوں کی ضروریات کے مطابق امداد کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔ نیز اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جائے۔‘

تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کے لیے تیار ہیں، لیکن حماس کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں، ہم نے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ قیدیوں کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہوگی، اسرائیل فتح حاصل کرنے سے ایک قدم دور ہے۔

Read Comments