ایک طرف ملک ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کر رہا ہے تو دوسری جانب نے اس درخوات کیلئے واشنگٹن روانگی سے چند روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزیر اعظم آفس میں کام کرنے والے افسران کے لیے اضافی چار تنخواہوں کے بونس کی منظوری دے دی۔
وزیرخزانہ یہ فیصلہ کفایت شعاری کے حکومتی دعووں کی سراسر نفی ہے اور مجموعی قیمتوں میں 27 فیصد اور یوٹیلیٹی بلوں میں متعدد اضافہ جھیلنے والے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری کاموں کی تکمیل میں اضافی کوششیں کرنے پر افسران کو اس بونس کی منظوری دی گئی ہے۔ اور یہ منظوری حکومت دفتر میں صرف ایک ماہ گزارنے کے بعد دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران کی جانب سے ایسا کوئی غیر معمولی کام مکمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اس قسم کے بونس کے اہل بن سکیں۔
رپورٹ کے مطابق ان بونسوں کی ادائیگی بینکوں سے 23 فیصد شرح سود پر قرض لے کر کی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ان کے دفتر میں چائے کا ہر کپ ادھار کے پیسوں سے خریدا جاتا ہے۔ اس کے باوجود، انہوں نے نہ صرف بونس میں چار تنخواہیں ینے کی تجویز کی منظوری دی بلکہ اپنے وزیر خزانہ سے بھی اس سے اتفاق کرنے کو کہا۔
وزیراعظم آفس کے ملازمین کو پہلے ہی معیاری تنخواہوں سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کے دفتر کے گریڈ 1 سے 16 تک کے اہلکاروں کو انعام کے طور پر دو تنخواہوں کی منظوری بھی دی۔
سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی وزیراعظم آفس کے ملازمین کو تین تنخواہیں انعام میں دی تھیں۔
محمد اورنگزیب نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے چیئرمین کی حیثیت سے یہ فیصلے لیے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اضافی تنخواہوں کی تجویز وزیر اعظم آفس سے آئی تھی اور سب سے پہلے شہباز شریف نے خود اس کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اپنے گریڈ 17 سے 21 تک کے افسران کے لیے اعزازیہ ایک ماہ کی تنخواہ کی منظوری دی۔
شہباز شریف نے افسران کے لیے اعزازیہ تین تنخواہیں بھی بحال کیں، جنہیں سابق نگراں وزیر اعظم نے پہلے منظور کیا اور پھر انہیوں روک دیا گیا تھا۔
ای سی سی کے چیئرمین کی حیثیت سے، وزیر خزانہ نے گریڈ 17 سے 21 تک کے افسران کو چار تنخواہیں اعزازی طور پر دینے کی منظوری دی، جن میں تین کو وزیر اعظم نے بحال کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے فیصلے کا کل اثر تقریباً 51 ملین روپے ہوگا۔
چیئرمین ای سی سی نے وزیراعظم آفس کے گریڈ 1 سے 16 تک کے افسران کو دو تنخواہیں بطور انعام بھی دیں۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نے تمام عہدیداروں (گریڈ 1 سے 16 تک) کو رخصت ہونے والے تحفے کے طور پر تین تنخواہیں دی تھیں جس پر مزید 51 ملین روپے لاگت آئی تھی۔
اس سے وزیر اعظم کے دفتر کے اہلکاروں کو دیا جانے والا کل اعزازیہ پانچ تنخواہوں تک پہنچ جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزارتوں میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے بیوروکریٹس کے لیے تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کر کے ’’انعام پروگرام‘‘ شروع کرنے کا عندیہ دیا۔
وزیر اعظم نے سیکٹر کے مخصوص علم اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی گہرائی کے لئے ڈویژنوں کی سربراہی کرنے والے فعال سیکرٹریوں کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو مناسب انعامات ملیں گے جبکہ کم کارکردگی دکھانے والے اپنی نااہلی کے لیے جوابدہ ہوں گے۔
وزیر اعظم نے سرکاری ملازمین پر زور دیا کہ وہ ریڈ ٹیپ ازم کے رویے کو ختم کریں اور عمل کو آسان بنانے پر کام کریں۔