پاکستان میں مہنگائی انتہائی درجے کی ہے اور عام آدمی پر اس کا اثر بہت زیادہ مرتب ہو رہا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بھی اس حوالے سے رپورٹس شائع کی ہیں۔
معروف بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق غیر معمولی مہنگائی نے پاکستان میں عید کی خریداری کو گہنادیا ہے۔ عوام کی مشکل یہ ہے کہ ایک طرف عید کے لیے چیزیں خریدنی ہیں اور دوسری طرف اشیائے خور و نوش اور عام استعمال کی دیگر اشیا کی خریداری بھی کرنی ہے۔ تمام ہی چیزیں قیمتِ خرید کی دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔
انڈیا ٹوڈے لکھتا ہے کہ عام طور پر پاکستان میں رمضان کے آخری ہفتے میں لوگ بڑی تعداد میں بازاروں کا رخ کرتے ہیں مگر اس بار خریداروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہیں کیونکہ ملبوسات اور دیگر اشیا کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں دُگنی ہوچکی ہیں۔
دکان داروں کا کہنا ہے کہ پہلے لوگ عید پر تین جوڑے خریدتے تھے، اب ایک پر اکتفا کر رہے ہیں۔ بعض اشیا کی قیمتیں تین سے چار گُنا ہوچکی ہیں۔
بہت سے غریب افراد اہلِ خانہ کے لیے تو خریداری کر رہے ہیں، اپنے لیے کچھ نہیں خرید رہے۔ قیمتیں روز تبدیل ہو رہی ہیں۔ تاریخ بعد میں بدلتی ہے، قیمت پہلے بدل جاتی ہے۔ گزشتہ برس پاکستان میں افراطِ زر (مہنگائی) کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ سطح کو چُھوگئی تھی۔
ایک خاتون نے بتایا کہ بچوں کے لیے ملبوسات کی خریداری انتہائی پریشان کن ہے۔ دکان داروں سے بھاؤ تال کرنے پر بھی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ خریدار آنا کانی کریں تب بھی دکان دار قیمتیں کم کرنے پر راضی نہیں ہوتے۔