آج نیوز نے انہی صفحات پر جنوری میں خبر دی تھی کہ پاکستان میں سولر پینل سستے ہو رہے ہیں، اس کے بعد قیمت مسلسل کم ہو رہی ہے۔
اس وقت پاکستانی مارکیٹ میں سولر پینل 39 روپے فی واٹ پر فروخت ہو رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 180 واٹ کا جو پینل 15 ہزار روپے میں آرہا تھا وہ اب صرف سات ہزار روپے میں دستیاب ہے یعنی نصف قیمت سے بھی کم پر۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل پاکستان میں سولر پینل کی قیمت 80 روپے فی واٹ تک پہنچ گئی تھی۔
لیکن اب دو لاکھ روپے میں پانچ کلو واٹ کے پینلز خریدنا ممکن ہو گیا ہے۔ جن سے دو یا تین ایئرکنڈیشنر آرام سے چلائے جا سکتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ اس میں انورٹر اور دیگر اخراجات کے پیسے شامل نہیں۔
اس وقت مارکیٹ میں سولر پینل کی تازہ ترین قیمتیں یہ ہیں۔ شہروں اور دکانوں کے لحاظ سے ان میں کچھ کمی بیشی ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ قیمتیں ڈاکومنٹ والے سولر پینلز کی ہیں۔ مارکیٹ میں اس وقت بغیر دستاویزات کے بھی سولر پینل فروخت ہو رہے ہیں جن کی وارنٹی کلیم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
سولر پینل اتنے سستے کیسے ہوئے اس کی پوری کہانی آج نیوز نے جنوری میں بھی بیان کی تھی۔
مختصرا یہ ہے کہ یورپ نے بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کے استعمال کا منصوبہ بنایا تھا۔ یورپی حکام کا خیال تھا کہ پینل بھی یورپ میں ہی تیار کیے جائیں گے لیکن چینی کمپنیوں نے بہت بڑے پیمانے پر سولر پینلز تیار کر کے مارکیٹ میں پہنچا دیئے۔ اس کے نتیجے میں سولر پینلز کی قیمتیں گرنے لگیں جو مسلسل گر رہی ہیں۔
اس وقت حالات یہ ہیں کہ مغرب میں لوگ سولر پینل کو اپنے باغیچوں کی باڑ کے طور پہ استعمال کر رہے ہیں۔ چھت پر سولر پینل لگانے کا خرچ زیادہ ہے جبکہ باڑ کے طور پر استعمال کرنے سے سولر پینل بجلی تو کم پیدا کرتے ہیں لیکن ان کی انسٹالیشن کا خرچہ بھی بچ جاتا ہے۔
سولر پینل کی مارکیٹ خراب ہونے کے بعد یورپ نے اپنے یہاں شمسی توانائی کے استعمال پر سبسڈی دینے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں سولر پینل بنانے والی مقامی صنعت بالکل بیٹھ گئی ہے اور چینی سولر پینل ہی مارکیٹ میں رہ گئے ہیں۔
یورپ کی نسبتا عدم دلچسپی کے سبب سولر پینل کے بڑے خریدار مارکیٹ سے ایک طرح سے ہٹ چکے ہیں۔ دوسری جانب بھارت نے بھی چینی ساختہ سولر پینلز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مقامی صنعت کو فروغ دیا جا سکے۔ اس صورتحال میں پاکستان میں سولر پینل کی قیمتیں مزید کم ہونے کا امکان ہے۔
لیکن یہ منظر نامہ سولر پینل تیار کرنے والی پاکستانی کمپنیوں کے لیے خوش آئند نہیں کیونکہ وہ نقصان میں چلی جائیں گی۔
سولر پینل کے بعد اب فوٹو وولٹک سولر فلم شیٹ بھی متعارف کرا دی گئی ہے۔ یہ پلاسٹک کی شیٹ جیسا سولر پینل ہے جس کی قیمت عام سولر پینل سے 30 فیصد کم ہونے کا امکان ہے۔
قیمت میں کمی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس شیٹ کے ساتھ المونیم کا فریم نہیں ہے۔ بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ اسے نصب کرنا زیادہ آسان ہوگا لیکن فریم نہ ہونے کی وجہ سے اس کی انسٹالیشن کے اخراجات بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔
فلم شیٹ سمیت چار اقسام کے سولر پینل بین الاقوامی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ لیکن پاکستانی مارکیٹ میں سولر فلم شیٹ ابھی زیادہ آسانی سے دستیاب نہیں۔
کیا آپ نے حالیہ دنوں میں سولر پینل یا مکمل سولر سسٹم خریدا ہے۔ دوسرے قارئین کی رہنمائی کے لیے اپنا تجربہ کمنٹ باکس میں شیئر کریں۔ شکریہ